1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امسالہ متبادل نوبل انعام کے حقداران میں تین سعودی کارکن بھی

24 ستمبر 2018

اس سال کے رائٹ لائیولی ہُڈ ایوارڈ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ عرف عام میں ’متبادل نوبل انعام‘ کہلانے والے اس ایوارڈ کے حقدار ٹھہرائے گئے افراد میں انسانی حقوق کے تین سرکردہ سعودی کارکن بھی شامل ہیں، جو جیلوں میں قید ہیں۔

https://p.dw.com/p/35QBr
انسانی حقوق کے لیے سرگرم یہ تینوں سرکردہ کارکن سعودی جیلوں میں قید ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/right livelihood award

ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن سے پیر چوبیس ستمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق امسالہ Right Livelihood Award انسانی حقوق کے ان تین سرکردہ لیکن زیر حراست سعودی کارکنوں کے علاوہ مشترکہ طور پر لاطینی امریکا سے تعلق رکھنے والے دو ایسے افراد کو بھی دینے کا اعلان کیا گیا ہے، جو بدعنوانی کے خلاف بڑی ہمت سے اپنی جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

Logo The Right Livelihood Award   ***SPERRFRIST 24.09.2018 um 09.00 Uhr*****

یہ ایوارڈ دینے والی فاؤنڈیشن نے کوپن ہیگن میں اعلان کیا کہ 2018ء کے اس ایوارڈ کے ساتھ ایک ملین ڈینش کرونے کی نقد رقم (قریب ایک لاکھ چودہ ہزار امریکی ڈالر) بھی دی جائے گی اور امسالہ ایوارڈ سعودی عرب کے عبداللہ الحامد، محمد فہد القحطانی اور ولید ابوالخیر کو مشترکہ طور پر دیا جائے گا۔

فاؤنڈیشن کے مطابق، ’’ان تینون افراد نے بڑی ہمت اور بصیرت کے ساتھ ایسی مسلسل کوششیں کیں، جن میں ان کی رہنمائی انسانی حقوق کے عالمگیر ضابطوں نے کی اور جن کی منزل سعودی عرب کے خود پسندانہ سیاسی نظام میں اصلاحات تھیں۔‘‘

اس کے علاوہ سال رواں کے لیے یہی ایوارڈ مشترکہ طور پر لاطینی امریکی ملک گوئٹے مالا کی تَھیلما الدانا اور کولمبیا کے ایوان ویلاسکوئیزکو دینے کا اعلان بھی کیا گیا۔ یہ دونوں شخصیات اپنے اپنے ممالک میں ’بدعنوانی کے جرم میں سزاؤں کو یقینی بنانے کے لیے اور بااختیار طبقے کی طرف سے طاقت کے غلط استعمال کو منظر عام پر لانے کے لیے بڑے جدید انداز میں انتھک کوششیں‘ کر رہی ہیں۔

اس کے علاوہ یہی ایوارڈ مشترکہ طور پر  تحفظ ماحول کے لیے سرگرم دو کارکنوں کو بھی دیا گیا ہے جن میں سے ایک کا تعلق آسٹریلیا اور جبکہ دوسرے کا برکینا فاسو سے ہے۔

***SPERRFRIST 24.09.2018 um 09.00 Uhr*****  Right Livelihood Award Bildkombo Ivan Velasques und Thelma Aldana
تھیلما الدانا، داٗئیں، اور ایوان ویلاسکوئیزتصویر: Getty Images/AFP/O. Estrada//J. Ordonez

جن تین سرکردہ سعودی شخصیات کو  اس سال کا متبادل نوبل انعام دینے کا اعلان کیا گیا ہے، ان میں سے القحطانی اور الحامد  انسانی حقوق کے دو ایسے سرکردہ کارکن ہیں، جنہوں نے سعودی عرب میں شہری اور سیاسی حقوق کی ملکی تنظیم کی بنیاد رکھی تھی۔ عربی زبان میں اپنے مکمل نام کے مخفف کے طور پر یہ تنظیم ’ہاسم‘ (HASEM) کہلاتی ہے۔ ان دونوں کو 2013ء میں 10 اور 11 برس قید کی سزائیں سنا دی گئی تھیں۔

انہیں یہ سزائیں 2011ء میں ’عرب اسپرنگ‘ کے موقع پر نظر آنے والی تبدیلیوں کے دور میں سنائی گئی تھیں۔ ان دونوں کو سنائی جانے والی قید کی سزاؤں کے بعد ان کی تنظیم کے قریب ایک درجن ارکان کو بھی سعودی حکام نے مختلف مدت کی قید کی سزائیں سنا دی تھیں۔

القحطانی اور الحامد کے برعکس الخیر انسانی حقوق کے ایک نمایاں کارکن اور وکیل ہیں، جو ایک معروف بلاگر بھی ہیں۔ انہیں ان کے بلاگز کی وجہ سے سزائے قید کے علاوہ کوڑوں کی سزا بھی سنائی گئی تھی۔ یہ تینوں ابھی تک جیلوں میں ہیں۔

ہر سال دیے جانے والے رائٹ لائیولی ہُڈ ایوارڈ کا سلسلہ 1980ء میں شروع کیا گیا تھا۔ اس ایوارڈ کے بانی معروف سویڈش جرمن انسان دوست شخصیت یاکوب فان اُکسکُل تھے۔ اس ایوارڈ کے اجراء کا مقصد ایسے افراد اور اداروں کی خدمات کا اعتراف تھا، جو دنیا کو بہتر بنانا چاہتے ہیں لیکن جنہیں نوبل انعام جیسے اعزاز کا عام طور پر حقدار نہیں ٹھہرایا جاتا۔

م م / اب ا / اے پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں