انا ہزارے پندرہ دن کی بھوک ہڑتال پر رضا مند
18 اگست 2011مہاتما گاندھی کی تعلیمات سے متاثر بھارتی بزرگ سماجی کارکن انا ہزارے کے ایک قریبی ساتھی نے تصدیق کی ہے کہ پولیس نے انا ہزارے کو نئی دہلی کے رام لیلا میدان میں پندرہ دنوں کی بھوک ہڑتال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
انا ہزارے اور پولیس کے مابین رات گئے ہونے والی اس ڈیل کی اطلاع عام ہونے کے بعد ہزارے کے سینکڑوں حامیوں نے خوشیاں منائیں اور رات بھر نئی دہلی میں جھومتے اور گاتے رہے۔ اطلاعات کے مطابق 74 سالہ انا ہزارے آج یعنی جمعرات کو مقامی وقت کے مطابق تین بجے احتجاجی بھوک ہڑتال کے لیے رام لیلا میدان پہنچیں گے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ نے بھارتی پولیس کی پہلی خاتون اہلکار اور انا ہزارے کی قریبی ساتھی کرن بیدی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا،’ انا ہزارے تین ہفتے کی بھوک ہڑتال کرنا چاہتے تھے۔ تاہم وہ دو ہفتے کی بھوک ہڑتال پر رضا مند ہو گئے ہیں‘۔ پولیس کی کوشش تھی کہ وہ صرف تین دنوں کے لیے بھوک ہڑتال کریں۔
انا ہزارے نے ملک میں بدعنوانی کے خاتمے کے لیے جامع قانون سازی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو وہ تادم مرگ بھوک ہڑتال کریں گے۔ اسی باعث انہیں منگل کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اس سماجی کارکن کی گرفتاری کے بعد بھارتی عوام نے اپنے سخت غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔ یہاں تک کے حکمران سیاسی پارٹی کو انا ہزارے کی گرفتاری پر پارلیمان کے سامنے وضاحت کرنا پڑی تھی۔
انا ہزارے نے بدعنوانی کے خلاف اپنی جد وجہد کو ’آزادی کی دوسری جنگ‘ قرار دیا ہے۔ ان کے بقول پارلیمان میں انسداد بدعنوانی کے لیے پیش کیے گئے مجوزہ قانون میں اہم ترامیم کی ضرورت ہے۔ بھارت میں بدعنوانی کے خاتمے کے لیے مجوزہ قانون کا حتمی مسودہ اگست میں پارلیمان میں پیش کیا گیا تھا، اس قانون کے مطابق وزیر اعظم اور اعلیٰ ججوں کو خصوصی استثنیٰ حاصل ہے۔
بھارت میں حال ہی میں بدعنوانی کے تین بڑے کیسوں کی وجہ سے برسر اقتدار حکومت کو سخت تنقید کا سامنا ہے۔ ماہرین کے بقول ان اسکینڈلز سے معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت بھارت میں بد عنوانی سے نمٹنے کے لیے مؤثر قانون موجود نہیں ہے۔
دوسری طرف حال ہی میں ہونے والے ایک سروے کے مطابق ایشیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بھارت میں بدعنوانی کی وجہ سے حکومت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے اور اس سے ملک کی اقتصادی ترقی بھی متاثر ہونے کے خدشات ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: حماد کیانی