انڈونیشی مذہبی اتحاد تمام دنیا کے لئے ایک فیض:اوباما
10 نومبر 2010امریکی صدر باراک باراک اوباما نے آج بُدھ کو انڈونیشیا کے دار الحکومت جکارتہ میں قائم نیشنل یونیورسٹی میں تقریباً ساڑھے چھ ہزار کے مجمع کے سامنے ایک پر جوش خطاب کیا۔ ان میں زیادہ تر طالبعلم شامل تھے جو اوباما کی تقریر سے محظوظ ہوئے۔
انہوں نے اپنے لڑکپن کے اُس دور کو یاد کیا جو انہوں نے انڈونیشیا میں گزارا تھا۔ اوباما نے کہا کہ انہیں ہمیشہ سے مسلم اکثریت والے انڈونیشی معاشرے سے غیر معمولی لگاؤ رہا ہے جس کی وجہ اس ملک میں دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کے مابین پائی جانے والی ہم آہنگی اور اتحاد ہے۔
امریکی صدر نے مختلف نسلی گروپوں اور عقیدوں سے تعلق رکھنے والے انسانوں پر مشتمل انڈونیشی معاشرے کی قومی یکجہتی کو تمام دنیا کے لئے ایک مثال قرار دیا۔ اوباما نے کہا کہ بچپن میں اپنی مرحوم والدہ اور سوتیلے باپ کے ساتھ جکارتہ میں گزارے ہوئے چند سالوں نے اُن کی شخصیت پر گہرے اثرات مرتب کئے۔ ان کے اندر انسانی تنوع کی قدر کرنے کا جذبہ پیدا ہوا۔
اپنی تقریر میں اوباما نے کہا‘ میرے سوتیلے والد کی پرورش کیونکہ ایک مسلمان گھرانے میں ہوئی تھی اس لئے اُن کے اندر تمام عقیدوں اور مذاہب کا احترام پایا جاتا تھا۔ اُن کا کردارانڈونیشیا کی مذہبی رواداری کی عکاسی کرتا تھا جو انڈونیشیا کے آئین کا اہم جُز ہے اور جس کی وجہ سے اس ملک کی چند خصوصیات دوسروں کے لئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہیں۔
اوباما نے کہا کہ انڈونیشیا ہزاروں جزیروں اور سینکڑوں زبانیں بولنے والوں پر مشتمل ملک ہے۔ ان کے بقول ’ مختلف نسلی، لسانی اور مذہبی گروپوں سے تعلق رکھنے والے انسانوں نے بچپن میں انہیں دنیا کے تمام انسانوں کی عزت اور قدر کرنا سکھایا۔‘
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: عابد حسین