ایران میں سالانہ چھ کروڑ لٹر شراب پی جاتی ہے، سرکاری رپورٹ
3 جنوری 2016خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ایرانی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران میں شراب نوشی پر عائد پابندی کے باوجود اس اکثریتی طور پر شیعہ اسلامی ملک میں ہر سال 60 ملین (چھ کروڑ) لٹر شراب پی جاتی ہے۔
تہران میں ملکی وزارت برائے محنت اور سماجی امور کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق شراب نوشی پر مختلف سزائیں سنائے جانے کے باوجود ملک میں الکوحل کے استعمال پر مکمل طور پر پابندی عائد نہیں کی جا سکی۔
مروجہ قوانین کے تحت ایران میں شراب کی فروخت، اسے خریدنے، پینے اور کسی بھی شکل میں اس کا کاروبار کرنے پر پابندی عائد ہے۔
اس ایرانی وزارت کے ایک کمیٹی کے مطابق سزاؤں کے ڈر سے ایران میں شراب نہ تو کھلے عام دوکانوں پر فروخت کی جاتی ہے اور نہ ہی عوامی محفلوں میں اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم نجی محفلوں میں شراب نوشی ایک عام سی بات تصور کی جاتی ہے۔
وزارت برائے محنت اور سماجی امور کی طرف سے قائم کردہ ایک کمیٹی کے سربراہ روزبہہ کردونی نے مقامی نیوز ایجنسی ISNA سے گفتگو کرتے ہوئے ملک میں شراب نوشی میں اضافے کو ایک ’پیچیدہ پیشرفت‘ قرار دیا ہے۔
ایران میں شراب بیچنے اور پینے پر بھاری جرمانوں کے علاوہ کوڑے مارنے کی سزا بھی سنائی جا سکتی ہے۔ لیکن اس تازہ رپورٹ میں یہ اعتراف بھی کیا گیا ہے کہ ان سزاؤں کے باوجود ملک میں شراب نوشی کا رجحان کم نہیں ہوا۔
ڈی پی اے نے مقامی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران میں الکوحل کی بلیک مارکیٹ میں ہر قسم کی غیر ملکی شراب دستیاب ہے۔ اس کے علاوہ اس اسلامی جمہوریہ میں لوگ گھروں میں وائن اور الکوحل والے دیگر مشروبات بھی تیار کرتے ہیں۔