ایران: بیلجیم کے امدادی کارکن کو اٹھائیس سال کی قید کی سزا
14 دسمبر 2022ایرانی حکام نے جیل میں بند بیلجیم کے امدادی کارکن اولیور وینڈی کاسٹیل کو 28 سال کی قید کی سزا سنائی ہے، یہ بات ان کے اہل خانہ کے ایک ترجمان نے بدھ کو بتائی۔
41 سالہ نوجوان کو فروری کے آخر میں ایران میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق ایک موقع پر اسے تہران کی بدنام زمانہ ایون جیل میں بھی رکھا گیا تھا۔ اولیور کو مبینہ طور پر جاسوسی کے شبے میں گرفتار کیا گیا ہے۔
بیلجیم حکام اور وینڈی کاسٹیل کے اہل خانہ کا اصرار ہے کہ وہ بے قصور ہیں اور تہران کی جانب سے بیلجیم کے اس باشندے کو دہشت گردی کے الزام میں سزا یافتہ ایک ایرانی ایجنٹ کی رہائی کے لیے برسلز کو مجبور کرنے کی کوششوں میں ایک حربے کے طور پر یرغمال بنایا گیا۔
بیلجیم کی حکومت کی جانب سے وینڈی کاسٹیل کے خاندان کو اس خبر سے آگاہ کرنے کے بعد، ایک ترجمان اولیور فان اسٹائرٹیگم نے اے ایف پی کو بتایا، ''وینڈی کا خاندان تباہ ہو گیا ہے۔‘‘ ترجمان کا مزید کہنا تھا،''کیا آپ تصور کر سکتے ہیں اگر کوئی حل نہیں نکلا تو وہ 2050 ء تک جیل میں رہ سکتا ہے۔ وہ تقریباً 70 سال کا ہو جائے گا۔‘‘ انہوں نے بیلجیم حکام پر زور دیا کہ وہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو بحال کرنے کا راستہ تلاش کرے۔
ایران کی بدنام زمانہ اوین جیل کے اندر کی جھلک
اولیور فان اسٹائرٹیگم نے کہا کہ وینڈی کاسٹیل کے خاندان کو منگل کو بیلجیم کے وزیر اعظم الیگزانڈر ڈی کروو اور کئی وزراء کے ساتھ ملاقات کے لیے دعوت دی گئی تھی۔ بیلجیم کے وزیر انصاف ونسنٹ فان کوئیکن بورن نے جو وینڈی کاسٹیل کے خاندان کے قریب ہیں نے کہا کہ ان کے ایرانی ہم منصب کی طرف سے عدالت کے فیصلے کے بارے میں ایک کال موصول ہوئی تھی لیکن انہوں نے وینڈی کاسٹیل پر لگے الزامات کی کوئی تفصیلات نہیں دیں۔
وینڈی کاسٹیل کی سزا کی خبر جس کی ایرانی حکام نے عوامی طور پر تصدیق نہیں کی ہے، بیلجیم میں ایران کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر بحث کو از سر نو بحال کر دے گی۔
بیلجیمکے وزیر اعظم الیگزانڈر ڈی کروو کی حکومت نے ماضی میں اسے منتقلی کا واحد آپشن قرار دیا ہے اور وینڈی کاسٹیل کے خاندانی ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ منگل کی ملاقات میں بھی یہی موقف اختیار کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا،'' اس سلسلے میں کوئی پلان بی نہیں ہے۔‘‘
پچھلے ہفتے بیلجیم کی آئینی عدالت نے متنازعہ معاہدے کو تین ماہ میں اس کی قانونی حیثیت کے بارے میں حتمی فیصلہ تک معطل کر دیا تھا۔ ایرانی حکومت کے مخالفین نے اس معاہدے کو چیلنج کیا، جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ اسد اللہ اسدی کی رہائی کی اجازت دینے کے لیے ، ''یہ ایک منصوبے کے تحت ساخت کیا گیا معاہدہ‘‘ تھا۔ اسد اللہ اسدی ایک ایرانی سفارت کار ہیں جنہیں گزشتہ سال 20 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
ایرانی وزیر خارجہ کے بیانات کی ریکارڈنگ لیک: ایران میں تہلکہ
انٹورپ کی ایک عدالت نے اسدی کو بیلجیم سے تعلق رکھنے والے ایک جوڑے کو دھماکا خیز مواد فراہم کرنے کا مجرم قرار دیا جو ایران کی جلاوطن اپوزیشن کے اجلاس کو نشانہ بنانے کے لیے پیرس جا رہا تھا۔
ایران نے اس پر غصے کے ساتھ رد عمل کا اظہار کیا اور تعطل کا شکار قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو وینڈی کاسٹیل کی رہائی کے لیے سودے بازی کے طور پر استعمال کیا۔
ک م/ ع ت (اے ایف پی)