1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کی جوہری سرگرمی پر آئی اے ای اے کی تشویش

3 ستمبر 2011

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے جوہری توانائی آئی اے ای اے نے تشویش ظاہر کی ہے کہ ایران ممکنہ طور پر نیوکلیئر ہتھیار بنا رہا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے یہ بات اس ادارے کی ایک خفیہ رپورٹ کے حوالے سے بتائی ہے۔

https://p.dw.com/p/12SQO

روئٹرز کا کہنا ہے کہ اسے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی(آئی اے ای اے) کی ایک رپورٹ ملی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ایران کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کی ممکنہ تیاری کے لیے جاری سرگرمی پر اس کی تشویش بڑھ رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے اس ذیلی ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسے مسلسل ایسی معلومات موصول ہو رہی ہیں، جو اس تشویش میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ آئی اے ای اے کو مختلف ملکوں اور اپنے ذرائع سے معلومات موصول ہوئی ہیں، جو تکنیکی تفصیلات، سرگرمی (ہتھیاروں کی تیاری کی) کے نظام الاوقات  کے حوالے سے بڑی حد تک قابلِ اعتبار ہیں۔

روئٹرز کا کہنا ہے کہ یہ باتیں آئی اے ای اے کی تازہ سہ ماہی معائنہ رپورٹ میں سامنے آئی ہیں اور ان سے ایران کی جوہری سرگرمی کے حوالے سے مغربی شکوک کو ہوا مل سکتی ہے۔

Iran Energie Atomkraftwerk Inbetriebnahme Atomreaktor Buschehr
ایران اپنے ایٹمی پروگرام کا مقصد پرامن قرار دیتا ہےتصویر: AP

مغربی طاقتوں کا کہنا ہے کہ ایران ایٹمی پروگرام کی آڑ میں جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم تہران حکام کا کہنا ہے کہ ان کا جوہری پروگرام پُر امن مقاصد کے لئے ہے۔ ان کا مؤقف یہ ہے کہ اس منصوبے کا مقصد بجلی پیدا کرنا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ ملکی تیل و گیس برآمد کی جا سکے۔

روئٹرز کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ سے امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں کو ایران پر پابندیاں سخت بنانے کے لیے مزید دلائل حاصل ہو سکتے ہیں۔

امریکہ میں قائم تھِنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ برائے سائنس و انٹرنیشنل سکیورٹی نے اس حوالے سے اپنے تبصرے میں کہا ہے کہ آئی اے ای اے نے ایران کے جوہری پروگرام کے ممکنہ عسکری تعلق پر تشویش ظاہر کرنے کے لیے ’سخت زبان‘ استعمال کی ہے۔

آئی اے ای اے میں ایرن کے مندوب علی اصغر نے اسے ایران کے پروگرام کے خلاف ’بے بنیاد الزامات‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

 

رپورٹ: ندیم گِل / روئٹرز

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں