ایف اے ٹی ایف: 'پاکستان فروری تک گرے لسٹ میں رہے گا،‘ ذرائع
15 اکتوبر 2019آج منگل پندرہ اکتوبر کو پیرس میں فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اجلاس کے دوسرے دن منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے حوالے سے پاکستانی حکومت کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ باخبر ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں اس فورس نے فیصلہ کیا کہ دہشت گردی کی مالی معاونت کے خاتمے کے لیے پاکستان کو فروری 2020ء تک کی مزید مہلت دے دی جائے۔
ان ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں بھارت کی طرف سے حافظ سعید کو منجمد اکاؤنٹ سے رقوم نکلوانے کی اجازت دیے جانے پر پاکستان کو اس فورس کی بلیک لسٹ میں شامل کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔ اس کے علاوہ ٹاسک فورس نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت جیسے معاملات پر پڑنے والے ممکنہ اثرات پر تحفظات کا اظہار بھی کیا۔ تاہم ترکی، چین اور ملائیشیا کی حمایت کے باعث پاکستان کو مبینہ طور پر بلیک لسٹ میں شامل نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی سفارت کار پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں رکھے جانے کے 'آج کے فیصلے‘ کو اپنی کامیابی قرار دے رہے ہیں۔ اجلاس میں اس فورس نے پاکستان کی جانب سے منی لانڈرنگ کے انسداد اور دہشت گردوں کی مالیاتی وسائل تک رسائی کی روک تھام کے لیے کیے گئے اقدامات کا اعتراف کیا تاہم ساتھ ہی پاکستان کی طرف سے ایکشن پلان پر مزید عمل درآمد کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔
ایف اے ٹی ایف کی شرائط: حکومتی اقدامات میں تیزی
پاکستان نے نمایاں بہتری دکھائی ہے: ایف اے ٹی ایف
چھتیس ممالک پر مشتمل ایف اے ٹی ایف کے چارٹر کے مطابق کسی بھی ملک کا نام بلیک لسٹ میں نہ ڈالنے کے لیے کم از کم بھی تین ممالک کی حمایت لازمی ہے۔ باخبر ذرائع نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ آج ہونے والے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان کو مزید چار ماہ تک گرے لسٹ میں ہی رکھا جائے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گہا کہ اسلام آباد ان چار ماہ میں مزید اقدامات کرے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس تنظیم کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ اگر پاکستان منی لانڈرنگ روکنے اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خلاف تسلی بخش اقدامات میں ناکام رہا، تو اسے ممکنہ طور پر بلیک لسٹ بھی کیا جا سکتا ہے۔ یہ فورس اس حوالے سےاپنا حتمی فیصلہ اگلے برس فروری میں کرے گی۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس اس حوالے سے اپنے فیصلے کا باقاعدہ اعلان جمعہ 18 اکتوبر کو کرے گی۔
قبل ازیں اسی سال اگست میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی علاقائی تنظیم ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) نے تکنیکی خامیوں کی بنا پر پاکستان کی کارکردگی پر اپنے تحفظات کا اظہار بھی کیا تھا۔ پاکستان ہر تین ماہ بعد اے پی جی کو اپنی کارکردگی سے متعلق رپورٹ دینے کا پابند ہے۔