ایف بی آئی ہلیری پر فرد جرم عائد کرنے کی تجویز نہیں دے گی
5 جولائی 2016ایف بی آئی کے سربراہ نے سابق خاتون اوّل اور ڈیموکریٹک پارٹی کی غیر حتمی صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن کی ای میلز کے تنازعے کے حوالے سے کہا ہے کہ گو کہ ہلیری اور ان کے ساتھیوں کی جانب سے ’’انتہائی غفلت برتنے‘‘ کے شواہد موجود ہیں تاہم یہ ثبوت نہیں مل سکا کہ انہوں نے ’کلاسیفائیڈ انفارمیشن‘ کے استعمال میں قانون شکنی کی کوشش کی ہو۔
کومی نے یہ بیان منگل کے روز ہلیری کلنٹن کی نجی ای میلز کے تنازعے پر ایف بی آئی کی تفتیشی رپورٹ سے مندرجات پیش کرتے ہوئے دیا۔
تاہم ایف بی آئی کی سفارشات کے باوجود ہلیری کلنٹن پر فرد جرم عائد کرنا یا نہ کرنے کا اختیار امریکی وزارت انصاف کے استغاثہ کو حاصل ہے۔ جیمز کومی کا بہرحال کہنا تھا کہ ایسے شواہد موجود نہیں ہیں جنہیں لے کر استغاثہ کوئی کارروائی کر سکے۔
ہلیری کلنٹن کے نجی ای میل سرور استعمال کرنے کے حوالے سے امریکا میں کافی عرصے سے گرما گرم بحث جاری ہے۔ یہاں تک کہ اس معاملے کے باعث ان کی ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدواری بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
ایف بی آئی کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق ہلیری کی ایک سو تیرہ ای میلز، جو کلاسیفایئڈ انفارمیشن لیے ہوئے تھیں، نجی سرور سے نہیں بھیجی جانا چاہیے تھیں۔
کومی اس بارے میں کہتے ہیں، ’’ہلیری کلنٹن کی جگہ کوئی بھی سمجھ دار شخص، یا وہ افراد جو یہ ای میلز وصول کر رہے تھے، کو معلوم ہونا چاہیے تھا کہ اس طرح کی ای میلز کے تبادلے کے لیے نجی سرور کا استعمال نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔‘‘
ایف بی آئی کے سربراہ مزید کہتے ہیں کہ چوں کہ ہلیری نے نجی سرور کا استعمال کیا، اس باعث غیر ملکی ایجنسیاں ان کی ای میلز ’ہیک‘ کر سکتی تھیں۔ بہرحال اس بات کے شواہد نہیں ملے کہ ان کی ای میلز کو ’ہیک‘ کیا گیا تھا۔
ہلیری کلنٹن نے سن دو ہزار چودہ میں ای میلز کا ایک بڑا حصہ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کیا تھا، تاہم تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ ہزاروں ای میلز اب بھی ان کے سامنے نہیں لائی گئیں۔ کومی کا اس بارے میں کہنا ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ یہ ای میلز پیش نہ کرنے کی وجہ معلومات کو مخفی رکھنا تھا۔