ایمیزون جنگلات کے تحفظ پر پڑوسی ممالک کا تبادلہ خیال
9 اگست 2023ایمیزون کے آس پاس کے آٹھ ممالک نے منگل کے روز برازیل میں ایک سربراہی اجلاس منعقد کیا، جس میں دنیا کے سب سے بڑے بارانی جنگلات کو در پیش چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ایمیزون جنگلات کو بچانے کے لیے جرمنی کی برازیل کو مالی مدد
یہ دو روزہ اجلاس برازیل کے شہر بیلم میں منعقد ہوا، جس میں 45 سالہ 'ایمیزون کوآپریشن ٹریٹی تنظیم' (اے سی ٹی او) کے ارکان شامل ہوئے۔ یہ گروپ اپنی تاریخ میں اس سے پہلے صرف تین بار ہی ملا ہے اور آخری سربراہی ملاقات اب سے 14 سال پہلے ہوئی تھی۔
تحفظ جنگلات: یورپ میں متعدد مصنوعات کی درآمد پر پابندی
بولیویا، برازیل، کولمبیا اور پیرو کے صدور نے سربراہی اجلاس میں شرکت کی، جب کہ ایکواڈور، گیانا، سورینام اور وینزویلا نے اپنے دیگر اعلیٰ حکام کو بھیجا۔
تحفظ ماحول کے لیے جانیں قربان کرنے والے سینکڑوں محافظین
ایمیزون کوآپریشن ٹریٹی آرگنائزیشن کے اس سربراہی اجلاس میں میزبان ملک برازیل کی طرف سے پیش کردہ ''نئے اور پرجوش مشترکہ ایجنڈے'' کو منظور کیا گیا۔ ایمیزون کے جنگلات موسمیاتی تبدیلی کے خلاف ایک موثر بفر کا کام کرتے ہیں اور ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر انہیں بھی دہانے پر دھکیل دیا گیا تو، اس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
طیارہ حادثہ: چار بچے چالیس دن بعد جنگل میں زندہ مل گئے
گروپ کے ارکان بولیویا، برازیل، کولمبیا، ایکواڈور، گیانا، پیرو، سورینام اور وینزویلا نے دریائے ایمیزون کے بیلم میں ایک مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کیے، جس میں پائیدار ترقی کو فروغ دینے اور جنگلات کی کٹائی کے خاتمے کے لیے تقریباً 10,000 الفاظ کا روڈ میپ ترتیب دیا گیا ہے۔
قبائلیوں کا تیروں سے سرکاری اہلکار پر حملہ
برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا ڈی سلوا نے شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ گروپ ''خطے میں پائیدار اور جامع ترقی کے ایک نئے وژن کو فروغ دینے کے لیے کام کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ''ہم موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے سے لے کر بین الاقوامی مالیاتی نظام کی اصلاح تک کے مسائل پر عالمی ایجنڈے کے تحت منطقہ حارہ کے جنگلات کے آس پاس والے ممالک کی جگہ کو مضبوط کریں گے۔''
'ٹپنگ پوائنٹ' سے بچنے کی ضرورت
جنوبی امریکہ کے ایمیزون جنگلات بھارت کے سائز سے دوگنا رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں، جس کا دو تہائی حصہ برازیل میں پڑتا ہے اور یہ زمین کی حیاتیاتی تنوع کا تقریبا 10 فیصد تک نمائندگی کرنے کے ساتھ ہی 50 ملین افراد اور سینکڑوں ارب درختوں کی میزبانی کرتا ہے۔
اس کا وسیع تر علاقہ کاربن گیسوں کے ختم کرنے کے لیے معروف ہے، جو گلوبل وارمنگ کو کم کرنے میں بڑی مدد فراہم کرتا ہے۔ سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسے ختم کرنے سے روکا نہ گیا تو یہ خطرناک حد تک ''ٹپنگ پوائنٹ'' کے پاس پہنچ جائیگا کہ جس سے آگے درخت مر جائیں گے اور پھر جذب کرنے کے بجائے کاربن چھوڑنے لگے گا۔ اگر ایسا ہوا تو آب و ہوا پر اس کے تباہ کن نتائج مرتب ہوں گے۔
سربراہی اجلاس سے پہلے برازیل کی وزیر ماحولیات مارینا سلوا نے ایک وزارتی اجلاس کو بتایا کہ سربراہی اجلاس کے ممالک نے عزم کیا ہے کہ ''ایمیزون کو ناقابل واپسی کے اس مقام تک نہیں پہنچنے دیا جائے گا۔''
اتفاق رائے کی کوشش
ایمیزون جن اہم مسائل سے دوچار ہے، ان میں سے ایک جنگلات کی کٹائی ہے، جو کہ بیف، سویا، کوکو اور دیگر منافع بخش صنعتوں جیسی مصنوعات سے منسلک ہے۔
رکن ممالک سن 2030 تک جنگلات کی کٹائی روکنے، سونے کی غیر قانونی کان کنی کو ختم کرنے اور ماحولیاتی جرائم کی سرحد پار پولیسنگ میں تعاون کرنے کے لیے ایک مشترکہ عہد پر پہنچنے کی امید کر رہے ہیں۔
لیکن ان امور پر اتفاق رائے حاصل کرنا مشکل کام ہے۔ اب تک ۔
ادھر کولمبیا نے علاقے میں تیل کی تلاش کی تمام نئی کوششوں پر پابندی عائد کرنے پر زور دیا ہے، جو کہ تیل سے مالا مال وینزویلا اور برازیل جیسے ممالک کے مفاد سے متصادم ہے۔ برازیل کی تیل کمپنی پیٹروبراس متنازعہ طور پر دریا کے آس پاس ہی تیل کی تلاش میں سرگرداں ہے۔
اس حوالے سے حتمی معاہدے کے نام 'بیلم اعلامیہ' ہو گا تاہم اس پر اتفاق رائے کی کوششیں ہورہی ہیں۔
ایمیزون ممالک بدھ کو ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو اور انڈونیشیا کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے، جو دنیا کے تین بڑے بارانی جنگلات سے متعلق ایک مشترکہ بیان جاری کرنے کی توقع رکھتے ہیں۔
ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)