1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایڈز اپنے خاتمے سے کوسوں دور

عاطف توقیر
1 دسمبر 2017

یونیسیف کے مطابق گزشتہ برس اٹھارہ بچے فی گھنٹہ کے حساب سے ایڈز کے مرض مبتلا ہوتے رہے۔ ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر جاری کردہ اس رپورٹ کے مطابق دنیا ابھی اس بھیانک بیماری کے خاتمے سے بہت دور ہے۔

https://p.dw.com/p/2oaCG
Welt-AIDS-Tag
تصویر: picture-alliance/Pacific Press/S. Paul

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال کا کہنا ہے کہ اس تیزی سے بچوں میں اس بیماری کی منتقلی یہ بتا رہی ہے کہ بچوں کو ایڈز کا باعث بننے والے ایچ آئی وی سے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔

بھارت: آن لائن مفت کنڈوم کی فراہمی کی اسکیم کامیاب

بھارت میں مفت کنڈومز فراہم کرنے والا اسٹور فعال

فلپائن: اسکولوں میں کنڈوم تقسیم کرنے کا منصوبہ مسترد

جرمنی: ہم جنس پرست مردوں میں ایڈز سب سے زیادہ

جمعے کے روز یونیسیف کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ موجودہ اعداد و شمار سے لگتا ہے کہ سن 2030 تک بچوں میں ایچ آئی وی کے نئے کیسز کی تعداد تین اعشاریہ پانچ ملین تک پہنچ سکتی ہے۔

گزشتہ برس دنیا بھر میں ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 37 ملین تھی، جو کینیڈا کی مجموعی آبادی کے برابر بنتی ہے۔ ان میں قریب دو اعشاریہ ایک ملین مریض نابالغ تھے اور یہ تعداد سن 2005 کے مقابلے میں 30 فیصد زائد ہے۔ یونیسیف کے مطابق 10 تا 19 برس کے قریب 55 ہزار جب کہ 14 برس سے کم عمر تقریباﹰ ایک لاکھ بیس ہزار مریض ایڈز یا اس سے متعلقہ وجوہات کی بنا پر ہلاک ہوئے ہیں۔

یونیسیف کے مطابق ایڈز سے جڑی وجوہات کی بنا پر موت کی شرح چار برس سے کم عمر بچوں میں سب سے زیادہ ہے۔

یونیسیف کی جانب سے جمعے کو رپورٹ کے اجرا کے موقع پر یونیسیف کے ایچ آئی وی کے شعبے کے سربراہ چیوے لو نے کہا، ’’ایڈز کی وبا اپنے خاتمے سے کوسوں دور ہے۔ یہ اب بھی بچوں اور کم عمر افراد کے لیے بڑا خطرہ ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’’یہ ناقابل قبول ہے کہ مسلسل اتنی تعداد میں بچے ایڈز سے ہلاک ہوں اور ایچ آئی وی کے نئے کیسوں کی روک تھام کے لیے پیش رفت ایسی سست ہو۔‘‘

سرطان کے خلاف طبی ماہرین کو کامیابیاں حاصل

یونیسیف کا کہنا ہے کہ ایڈز سے متاثرہ کم عمر افراد میں ہلاکتوں کی سب سے بڑی تعداد سب صحارہ افریقہ کے خطے میں ہے، جہاں ایچ آئی وی سے متاثرہ لڑکیوں کی تعداد لڑکوں سے زیادہ ہے۔

یونیسیف کے مطابق شیرخوار بچوں میں ایچ آئی وی کی موجودگی کے ٹیسٹ یا علاج بھی مسائل کا شکار ہے اور اس وائرس سے متاثرہ بچوں میں سے نصف ایسے تھے، جنہیں پیدائش کے دو ماہ تک اس وائرس کی جانچ کے عمل سے گزارا نہیں جا سکا۔