باغیوں کے خلاف قذافی کے دستوں کی پیشقدمی جاری
14 مارچ 2011جھڑپوں میں شریک باغیوں کے مطابق اجدابیہ سے چھ کلومیٹر مغرب کی جانب چار گولے آ کر گرے ہیں جبکہ قذافی کی فضائی فوج چھوڑ کر باغیوں سے مل جانے والے ایک سابق کرنل جمال منصور کے مطابق سخوئی 24 طرز کے روسی طیاروں کی مدد سے فوجی عمارات پر فضائی حملے کیے گئے ہیں۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے ایک رپورٹر نےایک سڑک کے قریب چار چار میٹر بڑے دو گڑھے دیکھے، جو ایک دوسرے سے پانچ میٹر کے فاصلے پر تھے۔ باغیوں کے مطابق اِن حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
جہاں قذافی کے دستوں کا دعویٰ ہے کہ اتوار کو وہ بریقہ نامی شہر کو دوبارہ اپنے کنٹرول میں لا چکے ہیں وہاں سابق کرنل منصور نے اجدابیہ کے وسط میں واقع ایک اسکول میں قائم باغیوں کے ایک ہیڈکوارٹر میں بتایا کہ باغی ابھی بھی بریقہ میں قدم جمائے ہوئے ہیں۔
باغیوں پر قذافی کی فضائیہ کے حملے روکنے کے لیے ہفتے کےروز عرب لیگ نے لیبیا کی فضاؤں میں نو فلائی زون کے قیام کی حمایت کی تھی۔ اِس پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام قذافی نے کہا:’’اُن دوستوں کو چھوڑ کر، جو اِس وقت ہمارا ساتھ دے رہے ہیں، مَیں عربوں، عرب لیگ اور اُن کے ذرائع ابلاغ پر لعنت بھیجتا ہوں۔‘‘
اجدابیہ سے درجنوں شہری اپنا گھر بار چھوڑ کر ہلکے ٹرکوں پر اپنا اثاثہ رکھے باغیوں کے صدر مقام بن غازی کی طرف جاتے دیکھے گئے ہیں۔ باغی کمانڈر جنرل عبدالفتح یونس نے، جنہوں نے بغاوت شروع ہونے کے فوراً بعد قذافی کے وزیر داخلہ کے طور پر اپنا عہدہ چھوڑ دیا تھا، اتوار کو بن غازی میں بتایا کہ بن غازی کو جانے والی شاہراہ پر واقع اجدابیہ باغیوں کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے اور اُس کا ہر ممکن دفاع کیا جائے گا۔
گزشتہ کچھ روز کے دوران باغیوں کو بھاری گولہ باری اور فضائی حملوں کے باعث راس لانوف اور بریقہ چھوڑ کر تقریباً دو سو کلومیٹر پیچھے ہٹنا پڑا ہے۔ قذافی کے دستوں کو فضائیہ، بحری جنگی جہازوں اور دیگر بھاری ہتھیاروں کی مدد حاصل ہے جبکہ باغی ہلکے ہتھیاروں سے لیس ہیں۔
اِدھر فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں آج امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے لیبیا کی اپوزیشن کی طرف سے قائم کردہ قومی کونسل کے نمائندے محمود جبریل کے ساتھ ملاقات کی ہے۔ جہاں عرب لیگ کی جانب سے نو فلائی زون کی حمایت کے بعد لیبیا کی اپوزیشن کا بھی نو فلائی زون کے قیام پر اصرار بڑھ گیا ہے، وہاں مغربی دُنیا ابھی یہ قدم اٹھانے سے ہچکچا رہی ہے۔
نو فلائی زون ہی کا موضوع گروپ جی ایٹ کے آج شروع ہونے والے اُس دو روزہ اجلاس میں بھی زیرِ بحث آ رہا ہے، جس میں میزبان فرانس کے ساتھ ساتھ امریکہ، روس، برطانیہ، کینیڈا، جرمنی، اٹلی اور جاپان کے وزرائے خارجہ بھی شرکت کر رہے ہیں۔
اِسی دوران مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن ملک ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن نے لیبیا میں کسی بھی طرح کی فوجی مداخلت کو غیر سود مند اور پُر خطر قرار دیتے ہوئے رَد کر دیا ہے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: مقبول ملک