باگبو اقتدار سے الگ ہو جائیں، امریکہ
10 اپریل 2011امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان مارک ٹونر کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ باگبو کی طرف سے پر تشدد کارروائیوں کی نئی لہر ناقابل قبول ہے۔ بیاں میں کہا گیا ہے کہ یہ واضح ہے کہ باگبو کی طرف سے اس ہفتے مذاکرات کی پیشکش صرف اس لیے کی گئی تھی تاکہ وہ اسے ایک بہانہ بنا کرعسکری طاقت جمع کر سکیں۔
مارک ٹونر نے اپنے بیان میں کہا کہ باگبو ہتھیاروں کا استعمال ترک کرتے ہوئے صدارتی انتخابات میں کامیاب ہونے والے امیدوار وتارا کے حق میں فوری طور پر دستبردار ہو جائیں۔
باگبو کی فورسز نے ہفتے کےدن عالمی سطح پر تسلیم کیے جانے والے صدر الاسان وتارا کے صدر دفتر پر حملہ کیا۔ گزشتہ برس نومبر میں متنازعہ صدارتی انتخابات کے بعد شکست کے باوجود باگبو نے اقتدار سے الگ ہونے سے انکار کر دیا تھا۔ جس کے نتیجے میں ان انتخابات میں کامیاب ہونے والے امیدوار وتارا اور باگبو میں اقتدار کی رسہ کشی طول پکڑتی گئی اور انجام کار لڑائی شروع ہو گئی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اقوام متحدہ کے ترجمان اور عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ دارالحکومت آبیجان میں فریقین کے مابین اس وقت بھی شدید جھڑپیں جاری ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ آبیجان میں گولف ہوٹل، جہاں وتارا صدارتی انتخابات کے بعد سے چھپے ہوئے ہیں،کو باگبو کی فورسز نے نشانہ بنایا ہے۔
متنازعہ صدارتی انتخابات کے بعد شروع ہونے والی جھڑپوں کے دوران پہلی مرتبہ اس مقام پر حملہ کیا گیا ہے جہاں وتارا موجود ہیں۔ دوسری طرف باگبو کی فورسز نے وتارا کے ہوٹل پر حملے کی خبروں کی تردید کی ہے۔
ہفتے کے دن آبیجان میں واقع برطانوی سفارت خانے کی عمارت بھی خالی کر دی گئی۔ یہ سفارت خانہ گولف ہوٹل کے قریب ہے، جہاں باگبو کی فورسز نے حملہ کیا۔ اے ایف پی نے بتایا ہے کہ برطانوی سفارت خانہ اس وقت خالی کرایا گیا، جب گولف ہوٹل پر حملے کے نتیجے میں گولیاں اور مارٹر گولے سفارت خانے پر بھی برسائے گئے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین