باگبو کا انکار آئیوری کوسٹ کو لے ڈُوبا، وتارا
8 اپریل 2011آئیوری کوسٹ کے عالمی سطح پر تسلیم شدہ صدر الاسان وتارا نے جمعرات کی شب اپنے ایک نشریاتی خطاب میں کہا، ’آئیوری کوسٹ کو اس صورت حال کا سامنا نومبر کے انتخابات میں شکست کے باوجود لاراں باگبو کے اقتدار چھوڑنے سے انکار پر کرنا پڑا ہے۔ اسی وجہ سے ملک انسانی بحران کا شکار ہو گیا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ اس بحران کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مرتکب ہونے والے افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حالات جلد معمول پر لائے جائیں گے۔
وتارا نے یورپی یونین اور ویسٹ افریقن سینٹرل بینک پر زور دیا کہ آئیوری کوسٹ کی بندرگاہوں، بینکوں اور دیگر کاروباری اداروں پر عائد پابندیاں اٹھا لی جائیں۔
لاراں باگبو تاحال ایک بنکر میں پناہ لیے ہوئے ہیں، جسے وتارا کی حامی فورسز نے گھیر رکھا ہے۔ تاہم باگبو اقتدار چھوڑنے پر راضی نہیں ہو رہے۔ باگبو کی فوج نے منگل کو ہتھیار ڈال دیے تھے، تاہم وتارا کی فورسز باگبو کو اقتدار سے ہٹانے میں کامیاب نہیں ہو سکیں۔
ان کی فوج کے بعض لوگوں نے ان کا ساتھ نہیں چھوڑا اور وہی انہیں تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔ فرانس کے وزیر دفاع Gerard Longuet نے خیال ظاہر کیا کہ باگبو کے ساتھ اب صرف ایک ہزار سے بھی کم لوگ رہ گئے ہیں، جن میں سے دو سو ان کی رہائش گاہ پر موجود ہیں۔
قبل ازیں اقوام متحدہ کی سربراہی میں ہونے والے مذاکرات میں باگبو کو اقتدار چھوڑنے پر قائل کرنے کی ایک اور کوشش کی گئی، جو ناکام رہی۔
دوسری جانب فرانس کے وزیر خارجہ Alain Juppe نے کہا ہے کہ ان کی فورسز کی جانب سے آئیوری کوسٹ میں تعینات جاپان کے سفیر کو بچائے جانے کے بعد متعدد دیگر ممالک نے بھی اپنے سفارت کاروں کے انخلاء کے لیے مدد مانگی ہے۔ انہوں نے کہا، ’میری ابھی ابھی اسرائیلی وزیر خارجہ سے بات ہوئی ہے، انہوں نے اپنے سفارت کاروں کے انخلاء کے لیے آئیوری کوسٹ میں موجود فرانسیسی امن مشن کی مدد طلب کی ہے‘۔
ابیجان میں جمعرات کو فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہاں گلیوں میں لاشیں پڑی ہیں جبکہ اشیائے خوردونوش کی قلت پیدا ہوتی جا رہی ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل/ خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی