برازیل کے سیلاب زدہ علاقوں میں فوج پہنچ گئی
16 جنوری 2011برازیل کی ریاست ریوڈی جینیرو میں تیرےسوپولس کا علاقہ سیلاب اور مٹی کے تودوں کے نتیجے میں سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، جہاں امدادی کارروائیوں میں اب فوج بھی شریک ہے۔ عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ امدادی سرگرمیوں کے لیے فوج تین طرح سے کام کر رہی ہے، جن میں امدادی کاموں میں معاونت، لاشوں کو نکالنا اور ان کی شناخت اور لوٹ مار کرنے والے عناصر پر قابو پانا شامل ہے۔
خیال رہے کہ ریوڈی جینیریو کے آفت زدہ پہاڑی علاقوں میں لوٹ مار کرنے والوں پر قابو پانے کے لئے ملٹری پولیس پہلے ہی تعینات کر دی گئی تھی۔
سب سے زیادہ ہلاکتیں ریو ڈی جینیرو کی قریبی پہاڑیوں میں واقع آبادیوں میں ہوئیں۔ وہاں تباہی طوفانی بارشوں کے باعث مچی، جن کے نتیجے میں نشیبی آبادیوں پر مٹی کے تودے گرے جبکہ دریا اُبلنے سے سیلابی پانی بھی وہاں پہنچ گیا۔
سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے سے آنے والی اس آفت کو گزشتہ چار دہائیوں کی سب سے بڑی تباہی قرار دیا جا رہا ہے۔ وہاں اس سے قبل 1967ء میں بھی مٹی کے تودے گرنے سے بڑی تباہی آئی تھی اور اس وقت ہلاکتوں کی تعداد 437 رہی تھی۔
تیرےسوپولس کی تاریخ کی بھی یہ سب سے بڑی تباہی ہے۔ اس علاقے کی آبادی ایک لاکھ 80 ہزار ہے اور اسے تاریخی اہمیت کا حامل علاقہ قرار دیا جاتا ہے۔ اس کے میئر یورگے ماریو نے قبل ازیں وہاں بے گھر افراد کی تعداد ایک ہزار بتائی تھی۔ انہوں نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا تھا۔
دوسری جانب نووا فرائبرگو کے علاقے میں ایسے ہلاک شدگان کی تدفین بھی شروع کر دی گئی ہے، جن کی شناخت نہیں ہو پائی۔ بتایا جاتا ہے کہ ایسا مردہ خانوں میں جگہ نہ ہونے کے باعث کیا گیا ہے۔
متاثرہ علاقوں سے مٹی تلے دبے افراد کو نکالنے کے لئے کارروائیاں تاحال جاری ہیں۔ دریں اثناء ریاستی گورنر سیرگیو کابرال نے اس آفت کے تناظر میں سات روزہ سوگ کا اعلان بھی کیا ہے۔
امدادی کارروائیوں کے تناظر میں برازیل کی صدر ڈِلما روسیف متاثرین کے لیے 40 کروڑ ڈالرکی امداد جاری کرنے کا اعلان کر چکی ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: عاطف توقیر