برطانوی اخراج کا مالی بوجھ جرمنی پر نہ پڑے، میرکل کو تنبیہ
30 جون 2016جرمن دارالحکومت برلن سے جمعرات تیس جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق موجودہ حکومت میں شامل اور چانسلر میرکل کی کرسچن ڈیموکریٹک یونین (CDU) کی ہم خیال قدامت پسند جماعت کرسچن سوشل یونین (CSU) کی طرف سے کہا گیا ہے کہ برطانیہ کے آئندہ اخراج کے بعد یورپی یونین کا بجٹ باقی ماندہ ستائیس رکن ملکوں کو ہی پورا کرنا پڑے گا۔
اس کا مطلب یہ ہو گا کہ ان رکن ملکوں کی طرف سے برسلز کو کی جانے والی سالانہ ادائیگیوں میں بھی اضافہ ہو جائے گا۔ اس پس منظر میں سی ایس یو کے ایک مرکزی رہنما مارکُوس زوئڈر نے کہا کہ ان اضافی اخراجات کے باعث جرمنی پر مزید مالی بوجھ نہیں پڑنا چاہیے۔
کرسچن سوشل یونین جنوبی جرمن صوبے باویریا میں اقتدار میں ہے۔ باویریا کے صوبائی وزیر خزانہ مارکُوس زوئڈر نے بریگزٹ کے اثرات پر گفتگو کرتے ہوئے جرمن جریدے ’دی وَیلٹ‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، ’’یورپی یونین کو اپنی موجودہ بجٹ ضروریات میں کوئی ترمیم کیے بغیر رکن ملکوں پر مزید مالی بوجھ ڈالنے کے بجائے کرنا یہ چاہیے کہ وہ آئندہ برطانیہ سے نہ ملنے والی رقوم کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اپنے بجٹ میں کٹوتی کرے۔‘‘
مارکُوس زوئڈر نے اعداد و شمار کے حوالے سے اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا، ’’کہا جا رہا ہے کہ یونین کی کم آمدنی کی وجہ سے اضافی اخراجات کو پورا کرے کے لیے ہمیں (جرمنی کو) اب تک کے مقابلے میں ایک ارب یورو زیادہ ادا کرنا پڑ سکتے ہیں۔ ہمیں اس امر کو یقینی بنانا ہو گا کہ بریگزٹ کے بعد برطانیہ کی طرف سے برسلز کو کوئی ادائیگی نہ کیے جانے کی صورت میں ان مالی مطالبات کا منہ صرف جرمنی ہی کی طرف نہ موڑ دیا جائے بلکہ اس عمل میں تمام رکن ریاستوں کو شامل کیا جانا چاہیے۔‘‘
اپنے اس انٹرویو میں باویریا کے وزیر خزانہ نے اس امکان کے خلاف بھی خبردار کیا کہ آئندہ کہیں یونین کا توازن جنوبی یورپی ریاستوں کے حق میں نہ ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کی مالیاتی استحکام کی سوچ کے تحت وضع کردہ بجٹ پالیسیاں اس بلاک کی ایک ایسی بنیاد ہے، جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔