1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانیہ میں فون ہیکنگ کا اسکینڈل

7 جولائی 2011

برطانیہ میں ٹیلی فون ہیکنگ کےاسکینڈل میں بظاہر شدت پیدا ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ اخبار دی ٹیلی گراف کے مطابق افغانستان میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کے پس مندگان اس ہیکنگ کا نشانہ ہو سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/11qc8
تصویر: AP

دی ٹیلی گراف کے مطابق پرائیویٹ سراغ رساں گلین مل کلیئر کا شبہ ہے کہ برطانیہ میں پیدا شدہ ٹیلی فون ہیکنگ کے بحران کا فوکس امکانی طور پر افغانستان میں حاضر سروس کے دوران ہلاک ہونے والے فوجیوں کے لواحقین ہیں۔ میڈیا کی دنیا کے اہم نام روپرٹ مورڈوخ کے نیوز انٹرنیشنل گروپ نے اس خبر پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے، جس کے مطابق اس گروپ کے ایک اخبار نے پیغامات کو حاصل یا انٹر سیپٹ کرنے کی کوشش کی تھی۔ روپرٹ مور ڈوخ نے ایسی خبروں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں ناقابل قبول قراردیا ہے۔ آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے میڈیا ٹائیکون نے اس معاملے میں پولیس کے ساتھ ہر ممکن تعاون کا یقین بھی دلایا ہے۔

Schweiz Wirtschaft Weltwirtschaftsforum in Davos Großbritannien David Cameron
ڈیوڈ کیمرون: فائل فوٹوتصویر: dapd

دی ٹیلی گراف کے مطابق برطانوی وزارت دفاع نے ان پرائیویٹ سراغ رسانوں سے وضاحت طلب کر لی ہے، جنہوں نے افغانستان میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کے خاندانوں کو ابتداء میں متنبہ کیا تھا کہ وہ ہیکنگ کا نشانہ بن سکتے ہیں۔

بدھ کے روز برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے اس معاملے کی مکمل سرکاری چھان بین کے مطالبے کی مکمل حمایت کا اعلان کیا تھا۔ اس مناسبت سے کیمرون کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ ابتدائی مرحلے پر محکمہء پولیس اپنا تفتیشی عمل مکمل کر لے۔ انہوں نے اپوزیشن لیڈر ایڈ ملی بینڈ کی جانب سے فوری طور پر سرکاری چھان بین شروع کرنے کے مطالبے کو رد کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کے تفتیشی عمل کو ادھورا چھوڑنا مناسب نہیں ہے۔ برطانوی لیبر پارٹی کے لیڈر نے نیوز انٹرنیشنل کی چیف ایگزیکٹو ربیکہ بروکس کے استعفے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ اسے بھی برطانوی وزیر اعظم نے رد کردیا ہے۔ برطانوی صحافی ربیکہ بروکس سن 2002 میں اٹھنے والے مبینہ ہیکنگ بحران کے وقت اخبار نیوز آف دی ورلڈ کی ایڈیٹر تھیں۔

Ed Miliband Umweltminister Großbritannien
ایڈ ملی بینڈ، لیبر پارٹی کے لیڈرتصویر: picture-alliance/ dpa

دوسری جانب اس معاملے میں ہونے والی ایک اور پیش رفت یہ ہے کہ کار ساز ادارے فورڈ اور ورجن ہالی ڈیز جیسی بڑی کمرشل کمپنیوں نے نیوز آف دی ورلڈ کو اشتہارات دینے کے عمل میں کمی کرنا شروع کر دی ہے۔ فون ہیکنگ اسکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد اس اخبار کی ساکھ بھی بری طرح متاثر ہونے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔ اسی اخبار پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس کے ایک صحافی نے اس لاپتہ نوجوان لڑکی کا فون ہیک کیا تھا، جس کی لاش بعد میں پولیس کو ملی تھی۔ یہ اخبار روپرٹ مورڈوخ کے گروپ میں شامل ہے۔

رپورٹ: عابد حسین ⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں