1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلاگ واچ : اٹلی ميں کروز شپ کا حادثہ، بلاگز اور تجزيہ کار حرکت ميں آگئے

17 جنوری 2012

کروز شپ حادثے کی تحقيقات جاری اور جہاز کے کپتان حراست ميں ہيں۔ اسی دوران صحافی، تجزيہ کار اور عام افراد کے سوالات نے متعلقہ اداروں کو کشمکش ميں ڈال رکھا ہے۔

https://p.dw.com/p/13klO
تصویر: Fotolia/Mark Poprocki

گزشہ ہفتے 13 جنوری کو اٹلی کے مغرب ميں واقع Tuscany Coast پر ہونے والے حادثے کے نتيجے ميں 7 افراد کی ہلاکت کی تصديق کی جا چکی ہے جبکہ 70 سے زائد افراد زخمی بتائے جا رہے ہیں۔ سیاحوں کے لیے مخصوص اس بحری جہاز ميں تقريبا 4,200 افراد سوار تھے جن ميں سے اب بھی کم ازکم 28 افراد لاپتہ ہيں۔ ان افراد کی تلاش ابھی تک جاری ہے۔ حادثہ اس وقت پيش آيا،جب بحری جہاز زیر آب پتھروں اور مٹی سے ٹکراتے ہوئے ايک جانب الٹ گيا۔ خبر رساں ايجنسی روئٹرز کے مطابق Costa Crociere نامی کمپنی کے سربراہ Pier Luigi Foschi نے حادثے کو انسانی خطا قرار ديتے ہوئے جہاز کے کپتان Francesco Schettino کو قصور وار ٹہرايا ہے۔ ان کے مطابق جہاز کے طے شدہ راستے ميں تبديلی کپتان کا ذاتی فیصلہ تھا، جو غلط تھا۔ اس حوالے سے جہاز کے کپتان Schettino حراست ميں ہيں، جن پر متعدد الزامات کے تحت فرد جرم عائد کیا جاچکا ہے۔

تجزيہ کار اس حوالے سے سوالات اٹھا رہے ہيں جبکہ حکام اور متعلقہ ادارے ابھی تک اس حادثے کی تشريح ميں مصروف ہيں۔ اسی دوران انٹرنيٹ پر بلاگرز اور عام افراد کی ايک بڑی تعداد اپنے خيالات کا اظہار کر رہی ہے۔

حکام اور متعلقہ ادارے ابھی تک اس حادثے کی تشريح ميں مصروف ہيں
حکام اور متعلقہ ادارے ابھی تک اس حادثے کی تشريح ميں مصروف ہيںتصویر: Reuters

امريکی شہر واشنگٹن سے ڈینیل واگنر نے The Huffington Post کے ليے اپنے بلاگ ميں بتايا ہے کہ کئی لوگ اس حادثے کو Titanic کے حادثے سے ملا رہے ہيں۔ اس حوالے سے انہوں نے Fort Lauderdale کی Nova Southeastern University کے سمندری قانون کے ماہر Bob Jarvis سے بھی بات کی، جن کے مطابق يہ بات عجيب ہے کے 2012 ء ميں بھی ايسا واقعہ رونما ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مزيد کہا، ’جديد ترين نیويگيشن، آلات اور مختلف مراحل کی موجودگی کے باوجود آج کل ايسے حادثے کا ہونا ميری سمجھ سے بالاتر ہے‘۔

حادثے کے حوالے سے ايک مختلف پہلو پر لکھتے ہوئے خبر رساں ادارے اے پی کے کرٹ اینڈرسن اور گریگ شائیرر کا ماننا ہے کے يہ ايک بے ترتيب حادثہ تھا، جس کے نتيجے ميں صنعت پر کوئی اثر مرتب نہيں ہوگا۔ کروز جہازوں کے ذريعے سياحت سے وابستہ صنعت ميں گزشتہ سالوں ميں سرماياکاری ديکھنے ميں آئی ہے اور ماہرين کے مطابق اٹلی کے حادثے کے کوئی خاص طويل المدتی اثرات نمودار نہيں ہوں گے۔

ايک نجی امريکی ادارے کی ويب سائٹ پر متعدد افراد نے اس حوالے سے اپنے خيالات کا اظہار کيا۔ گریگ بوتھیلو اور ڈین ریورز نے آگاہ کيا کہ ريسکيو کا کام انتہائی دشوار حالات ميں ہو رہا ہے اور رات کے وقت Tuscany Coast کے گردونواح ميں منفی درجہ حرارت ہوتا ہے۔

اطلات کے مطابق 2,300 ٹن ڈيزل جہاز ميں موجود ہے
اطلات کے مطابق 2,300 ٹن ڈيزل جہاز ميں موجود ہےتصویر: picture-alliance/dpa

اس حوالے سے سوشل ميڈيا کا کردار بھی قابل ذکر ہے، جس کے ذريعے ايسے حالات ميں اکثر خبروں کی رسائی تيز اور موثرانداز سے ہوتی ہے۔ اٹلی ميں اس حادثے کے بعد وہاں موجود امريکی سفارتخانے نے ٹوئٹر کے ذريعے صارفين کو تازہ ترين صورتحال سے باخبر رکھا۔

اٹلی کے گگلیو جزيرے کے قريب ہونے والے اس حادثے کے بعد ماہرين اور تجزيہ کاروں کو اس وقت سب سے زيادہ اس بات کی فکر ہے کہ جہاز کے ايندھن کے اخراج سے ممکنہ نقصانات سے کيسے نمٹا جائے گا۔ اطلات کے مطابق 2,300 ٹن ڈيزل جہاز ميں موجود تھا جبکہ چار مزيد ٹينکوں ميں بھی ابھی ايندھن بھرا ہوا ہے۔ ماہرين اس وقت تک پر اميد ہيں کہ کسی بڑی ماحولياتی تباہی سے بچا جا سکے گا۔

رپورٹ : عاصم سليم

ادارت : عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں