بلوچستان: امریکی ایجنسی کے آٹھ پاکستانی اہلکار ’اغوا‘
19 جولائی 2011افغانستان سے ملحق پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے ایک سرکاری افسر نے بتایا ہے کہ امریکی امدادی تنظیم ’امیریکن ریفیوجی کمیٹی‘ کے آٹھ پاکستانی اہلکار پیر کی شام سے لاپتہ ہیں۔ پشین کے ڈپٹی کمشنر منصور کاکڑ نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ خدشہ ہے کہ ان افراد کو اغوا کر لیا گیا ہے۔ کاکڑ کے مطابق پیر کی شام یہ اہلکار پشین میں قائم افغان مہاجرین کے ایک کیمپ کا دورہ کر کے کوئٹہ لوٹ رہے تھے۔ یہ افراد تب سے لاپتہ ہیں۔
’’یہ لوگ افغان مہاجرین میں امداد تقسیم کر کے واپس کوئٹہ جا رہے تھے۔ غالباً ان کو اغوا کر لیا گیا ہے،‘‘ منصور کاکڑ کے الفاظ۔
پشین شہر بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے پچاس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ بلوچستان میں طالبان انتہا پسندوں اور القاعدہ کے دہشت گردوں کے علاوہ بلوچ علیحدگی پسند بھی حکومتی اہلکاروں کے خلاف وقتاً فوقتاً کارروائیاں کرتے رہتے ہیں، تاہم بلوچ علیحدگی پسندوں کی طرف سے بین الاقوامی امدادی تنظیموں کو کم ہی نشانہ بنایا جاتا ہے۔
پشین کے ڈپٹی کمشنر کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ اس کارروائی کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے۔
امیریکن ریفیوجی کمیٹی سن دو ہزار دو سے کوئٹہ کے نزدیک مہاجرین کے کیمپوں میں کام کر رہی ہے۔ یہ تنظیم مہاجرین کو صحت سے متعلق اشیاء اور تربیت فراہم کرتی ہے۔ اس تنظیم نے پاکستان کے شمالی علاقوں میں سن دو ہزار پانچ کے زلزلے کے بعد کام شروع کیا تھا۔
بین الاقوامی تنظیموں کے کارکنوں یا غیر ملکی افراد کا صوبہ بلوچستان میں اغوا ہونا یا ہلاک کردیا جانا کوئی نئی بات نہیں ہے اور نہ ہی یہ پہلا واقعہ ہے۔ اس ماہ کی ابتداء میں ضلع لورالائی سےایک سوئس جوڑے کو اغوا کر لیا گیا تھا، جس کا تا حال پتہ نہیں لگایا جا سکا ہے۔ سن دو ہزار نو میں اقوام متحدہ کی ریفیوجی ایجنسی کے امریکی اہلکار کو اغوا کرنے کے دو ماہ رہا کیا گیا تھا۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: افسر اعوان