بنگلہ دیش میں جنگی جرائم، بی این پی کا سیاستدان گرفتار
28 مارچ 2011عبدالعلیم کو اس جنگی جرائم کی عدالت نے مشتبہ افراد کی فہرست میں شامل کر لیا تھا، جس کا کام 1971ء میں بنگلہ دیش کی آزادی کی جدوجہد کے دوران جنگی جرائم کے ارتکاب سے متعلق مقدمات کی سماعت ہے۔
پولیس نے آج پیر کو ڈھاکہ میں بتایا کہ عبدالعلیم کی گرفتاری انٹرنیشنل کرائمز ٹریبیونل کے حکم پر عمل میں آئی۔ اس عدالت کا قیام اُن جرائم کے ذمہ دار افراد کو سزائیں دینے کے لیے عمل میں آیا تھا، جنہوں نے بنگلہ دیش کی پاکستان سے علیحدگی اور پھر آزادی سے پہلے کی نوماہ تک جاری رہنے والی خونریز جدوجہد کے دوران جنگی جرائم کا ارتکاب کیا تھا۔
ڈھاکہ پولیس کے سربراہ مزمل حق نے بتایا کہ عبدالعلیم کو گرفتار کر کے ملکی دارالحکومت پہنچایا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عبدالعلیم پر جن جنگی جرائم کے ارتکاب کے الزامات لگائے جاتے ہیں، ان میں نسل کشی، بلوے کی کارروائیاں اور لوٹ مار بھی شامل ہیں۔
بنگلہ دیش میں اس انٹرنیشنل کرائمز ٹریبیونل نامی عدالت کا قیام گزشتہ برس عمل میں آیا تھا تاکہ اس ملک کی آزادی کی جدوجہد کے دوران قتل اور شدید نوعیت کے دیگر جرائم کے مرتکب ملزمان پر مقدمے چلائے جا سکیں۔
بنگلہ دیش سن 1971 میں اپنے آزاد ریاستی وجود کے عمل میں آنے سے پہلے تک مشرقی پاکستان کہلاتا تھا۔ بنگلہ دیش میں موجودہ وزیر اعظم شیخ حسینہ اور ان کی سربراہی میں کام کرنے والی حکومت کا کہنا ہے کہ اس ملک کی آزادی کی جنگ میں تین ملین تک افراد مارے گئے تھے۔
ان میں سے بہت سے سابقہ مشرقی پاکستان میں پاکستانی فوجی دستوں کے بنگالی حامیوں کے ہاتھوں قتل ہوئے تھے۔ آج کے بنگلہ دیش میں ماضی کے ان ’حامیوں‘ کو’قابض پاکستانی فوجوں کے معاون غداروں‘ کا نام دیا جاتا ہے۔
شیخ حسینہ بنگلہ دیش کی آزادی کے رہنما شیخ مجیب الرحمان کی بیٹی ہیں۔ بنگلہ دیشی حکام کے مطابق 1971ء کے واقعات سے متعلق عدالت میں پاکستانی فوجیوں پر مقدمے نہیں چلائے جائیں گے بلکہ صرف ان کے بنگلہ دیشی ساتھیوں کے خلاف ہی کارروائی کی جائے گی۔
عبدالعلیم کی عمر اس وقت 80 برس ہے اور وہ اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے ایک رکن ہیں۔ وہ BNP کے بانی فوجی حکمران ضیاء الرحمن کے دور کی سن 1976 میں بننے والی پہلی ملکی کابینہ میں وزیر بھی رہ چکے ہیں۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک