'بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا‘
9 جولائی 2016ایدھی کے لیے انساینت ہی سب سے بڑا مذہب تھا، شاید یہی وجہ ہے کہ مسیحیوں کے علاوہ دیگر مذہبی اقلیتیوں سے تعلق رکھنے والے افراد بھی عبدالستار ایدھی کی آخری رسومات میں شامل ہو ئے اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔
پاکستان ہندو کونسل نے بھی انسانیت کے ہیرو کی وفات پر ایک بیان میں کہا ،’’ ملک بھر کے ہندو باشندے دکھی ہیں، مرحوم ایدھی نے ہمیشہ مذہب، قومیت، رنگ نسل سے بالاتر ہوکر دکھی انسانیت کی خدمت کی، پاکستان ہندوکونسل کے زیراہتمام ہندو غریب جوڑوں کی اجتماعی شادی کی سالانہ تقریبوں میں کئی مرتبہ بطور مہمانِ خصوصی حصہ لیا، ہندو بچیوں کا گھر آباد کرنے کیلئے امداد بھی باقاعدگی سے فراہم کرتے۔‘‘
کئی افراد نے سوشل میڈیا ویب سائٹس پر اپنی پروفائل پکچر کی جگہ ایدھی کی تصویر لگا دی ہے۔ سوشل میڈیا کی ایک صارف زینت جبار نے لکھا، ’’آج میرا ملازم اپنے اہل خانہ کے ساتھ مجھ سے عید ملنے آیا، میں نے انہیں ڈرائنگ روم میں بٹھایا، چائے پلائی، یہ میں آج کبھی نہ کرتی اگر میں ایدھی کے جانے کا دکھ محسوس نہ کرتی۔‘‘
عمار مسعود نے ٹوئٹ میں لکھا کہ جھولے میں جو نوازئیدہ بچے ملتے تھے کاغذات میں ان کے والدین کے نام عبدالستار ایدھی اور بلقیس ایدھی تحریر کیے ہوتے تھے۔
ماروی سرمد نے ٹوئٹ کیا کہ ایدھی صاحب جاتے جاتے بھی قوم کو متحد کر گئے، ہر کوئی غم زدہ ہے، کوئی تقسیم نہیں ہے، سب ساتھ ہیں۔
پاکستانی نژاد برطانوی سیاست دان سعیدہ وارثی نے لکھا، ’’عبداستار ایدھی نے غریبوں کو کھانا کھلایا، بے گھر افراد کو چھت دی اور ٹھکرائے ہوئے افراد کو بھی انہوں نے قبول کیا۔‘‘
صحافی عفت حسن نے ڈان نیوز کے لیے اپنے ایک آرٹیکل میں لکھا، ’’ایدھی سادہ تھے، بہت سادہ۔ نہ کوئی غیر ضروری بات، نہ کوئی عیاری اور چالاکی، نہ پیچیدہ گفتگو نہ ہی منفی خیالات، ان کے پاس بس ایک جنون، ایک مشن ایدھی فاؤنڈیشن تھا اور کچھ نہیں۔‘‘
نامور شاعر انور مسعود نے ایدھی کو ان اشعار سے یاد کیا
الوادع ۔ ایدھی
اب نہ پر ہو گی جگہ ہو گئی خالی اس کی
اللہ اللہ وہ شخصیت عالی اس کی
نیک دل اور وہ ایثار مجسم ایدھی
درد مندوں سے محبت تھی مثالی اس کی...
ایک اور صارف نے ایدھی کو علامہ اقبال کے شعر سے خراج عقیدت پیش کیا
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پر روتی ہے
بڑی مشل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا