بھارتی خاتون کی بھوک ہڑتال کے دس سال مکمل
4 نومبر 2010اروم شرمیلا نامی اس خاتون کو اس کے حامی آئرن لیڈی یعنی ایک آہنی خاتون قرار دیتے ہیں۔ شرمیلا کا مطالبہ ہے کہ حکومت انسداد دہشت گردی کے اس متنازعہ قانون کو منسوخ کرے، جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ شک کی بنیاد پرکسی بھی مشتبہ عسکریت پسند کو نہ صرف گرفتار کرسکتے ہیں بلکہ اسے گولی بھی مار سکتے ہیں۔
گزشتہ 10 سالوں سے بھوک ہڑتال پر رہنے والی یہ بھارتی شہری خودکشی کی کوشش کے الزام میں منی پور کے ریاستی حکام کی تحویل میں ہے اور کئی سالوں سے اسے ایک ہسپتال میں مصنوعی طریقے سے ناک کے ذریعے خوراک دےکر زندہ رکھا جا رہا ہے۔
شرمیلا کے بھائی اروم سنگھا جیت کا کہنا ہے کہ اس کی باہمت بہن اس وقت تک اپنی بھوک ہڑتال جاری رکھنے کا عزم رکھتی ہے جب تک آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ منسوخ نہیں کیا جاتا ۔
شرمیلا نے اپنی احتجاجی بھوک ہڑتال کا آغاز اس وقت کیا تھا جب چار نومبرسن2000 میں ایک بس اسٹاپ پر سرکاری دستوں نے فائرنگ کر کے دس شہریوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ بعد ازاں یہ کہا گیا تھا کہ ہلاک شدگان مشتبہ عسکریت پسند تھے۔
بھارت کی پڑوسی ملک میانمار کے ساتھ سرحد سے ملحقہ ریاست منی پور میں کئی علحیدگی پسند گروپ اور شدت پسند جماعتیں اس ریاست کی بھارت سے مکمل آزادی یا خودمختاری کے مطالبے کر رہی ہیں۔ منی پور کی مجموعی آبادی دو ملین کے قریب ہے۔
رپورٹ : عنبرین فاطمہ
ادارت : مقبول ملک