بھارتی فوج کی نمازیوں پر فائرنگ، ایک کشمیری ہلاک، ایک زخمی
21 جولائی 2017نیوز ایجنسی اے پی نے بھارت کے زیر کنٹرول کشمیر کی مقامی پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے اس وقت فائرنگ کی، جب بیروا کی مرکزی مسجد کے قریب ایک گشت کرتی ہوئی گاڑی پر پتھر پھینکے گئے۔ یہ لوگ وہاں نماز جمعہ ادا کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔
پولیس کے بیان کے مطابق فوجیوں کی گاڑی کے قریب ایک پٹاخہ پھینکا گیا تھا، جس کی آواز کو سکیورٹی اہلکاروں نے ایک دستی بم سمجھا اور فائرنگ شروع کر دی۔ دوسری جانب عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ صرف چند ایک پتھر پھینکے گئے تھے اور ان میں سے کوئی بھی پتھر کسی فوجی کو نہیں لگا تھا۔
عینی شاہدین کے مطابق پھینکا جانے والا ایک پتھر دکان کے ایک لوہے کے شٹر سے ٹکرایا، جس کے فوری بعد فوجیوں نے فائر کھول دیے۔ بھارت کے خلاف عام ہڑتال کی وجہ سے اس علاقے میں زیادہ تر دکانیں بند تھیں۔
ہلاک ہونے والے لڑکے کی عمر بیس برس کے قریب بتائی گئی ہے اور پیشے کے اعتبار سے وہ ایک درزی تھا۔ اس لڑکے کو متعدد گولیاں لگیں اور یہ ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ چکا تھا۔ دوسرے زخمی شخص کی حالت خطرے سے باہر بتائی جارہی ہے۔
موبائل فون کے باعث سرزنش، بھارتی فوجی نے میجر کو قتل کر دیا
اس واقعے کے بعد علاقے میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے پورے علاقے میں احتجاجی سلسلہ پھیل گیا۔ سکیورٹی فورسز نے بھارت مخالف نعرے لگانے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ سکیورٹی اہلکاروں کو خدشہ تھا کہ نماز جنازہ کا اجتماع ایک بڑے احتجاجی مظاہرے کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔
کشمیر میں بھارتی حکمرانی کے خلاف جاری عام ہڑتال کی وجہ سے کاروبار اور دکانیں پہلے ہی بند تھیں۔ دوسری جانب بھارتی حکومت نے بھی سرینگر اور اقوام متحدہ کے دفتر کے اردگرد سخت کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔ سڑکوں پر فوجی بکتربند گاڑیوں کے ہمراہ گشت کر رہے ہیں اور جگہ جگہ ناکے لگائے گئے ہیں۔
گزشتہ جمعے کے روز بھی علیحدگی پسند کشمیری لیڈر ملک یاسین نے سکیورٹی لاک ڈاؤن توڑنے اور احتجاجی مظاہرہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن ان کو ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا گیا تھا۔ گزشتہ چند عشروں میں بھارت سے علیحدگی کی تحریک میں کم از کم 70 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔