بھارتی کشمیر میں عسکریت پسندی: تین برسوں کا سب سے بڑا حملہ
14 ستمبر 2023جنوبی کشمیر میں اننت ناگ کے کوکیرناگ علاقے میں عسکریت پسندوں کے خلاف بھارتی سکیورٹی فورسز کی بدھ کے روز شروع ہونے والی کارروائی آج جمعرات کے دن آخری اطلاعات ملنے تک جاری تھی۔ فوجی حکام کے مطابق انہوں نے دو عسکریت پسندوں کو گھیرے میں لے رکھا تھا۔
قبل ازیں سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان تصادم میں نیم فوجی دستوں 19 راشٹریہ رائفلز کے کمانڈنگ افسرکرنل من پریت سنگھ اور میجر آشیش دھون چک اور جموں و کشمیر پولیس کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ہمایوں مزمل بھٹ ہلاک ہوگئے۔
سکیورٹی فورسز کے ان اعلیٰ افسران کی ہلاکت کے بعد جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی پر قابو پانے کے حکومتی کوششوں پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن کی عام آدمی پارٹی نے اسے گزشتہ تین برسوں کے دوران کشمیری عسکریت پسندوں کا سب سے بڑا حملہ قرار دیا ہے۔
بھارتی فوج کے اہلکاروں پر حالیہ برسوں میں کیے گئے بڑے حملے
خیال رہے کہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کرتے ہوئے مودی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس سے دہشت گردی پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی۔
’پورا بھارت غمزدہ‘
عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمان سنجے سنگھ نے کہا، ''یہ افسوس کی بات ہے کہ جس دہشت گردی کے خاتمے کا مودی حکومت نے دعویٰ کیا تھا، وہاں اسی دہشت گردی کے واقعات مسلسل ہو رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی گزشتہ تین سالوں میں دہشت گردی کا یہ سب سے بڑا واقعہ ہے، جس میں کرنل من پریت سنگھ، میجر آشیش، جموں و کشمیر کے ڈی ایس پی پولیس ہمایوں بھٹ اور رائفل مین روی کمار شہید ہو گئے اور فوج کا ایک جاسوس کتا بھی مارا گیا۔ اس واقعے پر پورا ملک غمزدہ ہے۔ ہمیں اپنے جوانوں کی شہادت کو بھولنا نہیں چاہیے۔‘‘
’مودی حکومت جشن منا رہی ہے‘
بھارتی اپوزیشن جماعتوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا ہے کہ اتنا بڑا واقعہ ہو جانے کے باوجود وزیر اعظم نریندر مودی نے اس پر اب تک ایک ٹویٹ کرنا بھی ضروری نہیں سمجھا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ جس وقت پلوامہ حملے کا واقعہ پیش آیا تھا، اس وقت بھی وزیر اعظم مودی ایک جنگل میں اپنی ویڈیو شوٹنگ میں مصروف تھے۔
کانگریس کے جنرل سیکرٹری رندیپ سورجے والا نے بی جے پی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج اور پولیس کے تین افسران ہلاک ہو گئے ہیں اور بی جے پی اپنے ہیڈ کوارٹر میں جشن منا رہی ہے۔
خیال رہے کہ جی ٹوئنٹی سمٹ کے کامیاب انعقاد پر وزیر اعظم مودی کو مبارک باد دینے کے لیے بدھ کی شام نئی دہلی میں بی جے پی ہیڈکوارٹر میں ایک بڑے جشن کا اہتمام کیا گیا تھا۔
بھارت جی ٹوئنٹی سربراہی کا ناجائز فائدہ اٹھا رہا ہے، بلاول بھٹو زرداری
سورجے والا نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ''قوم پرستی اور فوج سے محبت کی اصل حقیقت ملک کے سامنے ہے۔ کشمیر میں فوج اور پولیس کے تین افسران اور ایک جوان کی شہادت کے دن بی جے پی کا جشن؟ پلوامہ حملے کے دن بھی صاحب شوٹنگ میں مصروف تھے، یہ ملک نے دیکھا ہے۔‘‘
کانگریس یوتھ ونگ کے صدر سری نواس بی وی نے وزیر اعظم مودی کے بی جے پی ہیڈکوارٹر میں استقبال کی تصویر اور ہلاک ہونے والے فوجی افسران اور پولیس جوان کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا، ''تاریخ 13ستمبر 2023: ایک طرف کشمیر میں فوج کے جوانوں کی لاشوں پر پھول نچھاور کیے گئے اور دوسری طرف یہ ۔۔۔‘‘
ہوا کیا تھا؟
بھارتی فوج کے ایک ترجمان نے بتایا کہ 12اور 13ستمبر کی درمیانی شب کوکیر ناگ کے گادول علاقے میں ''دہشت گردوں کی موجودگی کی واضح اطلاع‘‘ ملنے پر کارروائی شروع کی گئی۔ گھنے جنگلوں اور درختوں سے بھرے اس علاقے میں کارروائی بدھ کی صبح بھی جاری رہی۔ جب سکیورٹی فورسز کے جوان ایک خفیہ ٹھکانے کی طرف بڑھ رہے تھے تو ان پر فائرنگ شروع ہوگئی۔ اس فائرنگ میں آرمی کے ایک کرنل، ایک میجر اور جموں و کشمیر پولیس کے ایک ڈی ایس پی زخمی ہوگئے۔ انہیں نازک حالت میں ہسپتال لے جایا گیا جہاں تینوں کی موت ہو گئی۔
بھارت: جموں و کشمیر غزنوی فورس دہشت گرد تنظیم قرار
ذرائع کے مطابق پاکستان سے سرگرم عسکریت پسند تنظیم لشکر طیبہ سے تعلق رکھنے والے 'محاذ مزاحمت‘ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے، تاہم اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
بھارت:جموں وکشمیر میں محافظین کے نیٹ ورکس دوبارہ منظم
اس عسکریت پسند تنظیم نے مبینہ طور پر کہا ہے کہ اس نے لشکر طیبہ کے کمانڈر ریاض احمد عرف قاسم کی ہلاکت کا بدلہ لیا ہے۔ ریاض احمد کو آٹھ ستمبر کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے راولا کوٹ میں ایک مسجد میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔