بھارتی کمپنی گلوبل فارما کے تیار شدہ آئی ڈراپس کتنے خطرناک؟
4 اپریل 2023امریکہ میں غذا اور ادویات کے نگراں ادارے (یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن) نے ایک بھارتی کمپنی کی تیار کردہ آنکھوں میں ڈالنے والی دوا (آئی ڈراپس) کے استعمال کے خلاف متنبہ کیا ہے، جس سے اب تک تین افراد ہلاک اور متعدد انفیکشن سے دو چار ہو چکے ہیں۔
امریکی حکام نے آئی ڈراپس میں دوا کے خلاف سخت مزاحمت کرنے والے ایک بیکٹیریا کا انکشاف کرتے ہوئے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ممکنہ طور پر اس بیکٹیریا نے امریکہ میں اپنے قدم جما لیے ہیں۔
کھانسی کی بھارتی دوا سے ازبکستان میں بھی 18بچے ہلاک
مذکورہ آئی ڈراپس کا نام 'ایزری کیئر آرٹیفیشل ٹیئرز' ہے، جسے بھارت کے جنوبی شہر چینئی میں واقع ایک کمپنی 'گلوبل فارما ہیلتھ کیئر' بناتی ہے۔
آنکھوں پر ماسک پہننے سے کیا نیند اچھی آتی ہے؟
امریکہ نے کیا کہا ہے؟
معروف اخبار نیویارک ٹائمز نے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن (سی ڈی سی) کے حکام کے حوالے سے یہ اطلاع دی ہے کہ اس آئی ڈراپس کے استعمال کے نتیجے میں اب تک کم از کم تین افراد کی موت، 55 مریضوں میں انفیکشن اور متعدد میں اندھے پن کی شکایت کی تصدیق کی گئی ہے۔
بھارتی کمپنی کی ممکنہ طور پر جان لیوا ادویات کی پیداوار بند
سی ڈی سی نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ بھارت سے درآمد کیے جانے والے آئی ڈراپس سے منسلک دوا کے خلاف شدید مزاحمت کرنے والا یہ بیکٹیریا امریکہ میں اپنے قدم جما سکتا ہے۔
گیمبیا میں درجنوں بچوں کی موت کا تعلق بھارت میں تیار شدہ دواؤں سے ہو سکتا ہے
اخبار کے مطابق متعدی امراض کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے امریکہ میں اس نوعیت کے بیکٹیریا کا کبھی پتہ نہیں چلا اور خاص طور پر موجودہ اینٹی بائیوٹک دواؤں سے اس کا علاج کرنا بہت ہی مشکل ہے۔
امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ آلودہ 'آرٹیفیشل ٹیئرز' (مصنوعی آنسو) کے استعمال سے آنکھوں میں انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جس کے نتیجے میں انسان یا تو اپنی بینائی کھو سکتا ہے یا پھر اس کی موت ہو سکتی ہے۔
سیوڈموناس ایروگینوسا نامی بیکٹیریا خون، پھیپھڑوں یا زخموں میں انفیکشن کا سبب بن سکتا ہے اور چونکہ یہ جراثیم اینٹی بائیوٹک دواؤں کے خلاف سخت مزاحمت کرتا ہے، اس لیے حالیہ کچھ دنوں سے اس کا علاج بہت مشکل ثابت ہو رہا ہے۔
سی ڈی سی نے 21 مارچ کو اس بارے میں لوگوں کو متنبہ کرتے ہوئے اپنی ویب سائٹ پر لکھا تھا کہ جن بھی، ''مریضوں نے 'ایزری کیئر کی آرٹیفیشل ٹیرز' استعمال کیا ہو اور جن کی آنکھ میں انفیکشن ہو یا ایسی کوئی علامات ہوں، تو انہیں فوری طور پر طبی امداد حاصل کرنے ضرورت ہے۔''
دوا بنانے پر روک لگی
بھارتی دوا ساز کمپنی 'گلوبل فارما ہیلتھ کیئر' ریاست تمل ناڈو کے دارالحکومت چینئی سے 40 کلومیٹر کے فاصلے پر جنوب میں واقع ہے اور اطلاعات کے مطابق کمپنی نے فروری میں ہی امریکی مارکیٹ سے منسلک آئی ڈراپس کی پیداوار پر روک لگا دی تھی۔
اس نے رضاکارانہ طور پر صارفین کی سطح پر بھی اس آئی ڈراپ کی تمام غیر ختم شدہ مدت والی لاٹوں کو بھی واپس منگوا لیا ہے۔
بھارتی دوا ساز کمپنی کی جانب سے اس طرح کی فاش غلطی کرنے اور مہلک دوا بنانے کا یہ ایک اور تازہ ترین واقعہ ہے۔ گزشتہ برس کھانسی کا سیرپ بنانے والی دو بھارتی دوا ساز کمپنیوں کے بارے میں اسی طرح کا انکشاف ہوا تھا، جس کے استعمال کی وجہ سے گیمبیا اور ازبکستان میں درجنوں بچے ہلاک ہو گئے تھے۔
بھارتی دواؤں کے لیے الرٹ
گزشتہ برس بھارت میں تیار کردہ کھانسی کے شربت کے بارے میں اس طرح کی دو مختلف رپورٹیں سامنے آئی تھیں۔ پہلے ستمبر میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے افریقی ملک گیمبیا میں گردے میں زخم کی وجہ سے 66 بچوں کی موت کا تعلق ان چار سیرپ سے بتایا تھا، جو بھارت کی ایک دو ساز کمپنی کھانسی اور سردی کے علاج کے لیے تیار کرتی ہے۔
اس وقت ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اڈہانوم گیبریئسس نے کہا تھا کہ صحت سے متعلق اقوام متحدہ کا ادارہ بھارتی ریگولیٹرز اور دہلی کی دوا ساز کمپنی 'میڈن فارماسیوٹیکل‘ کے ساتھ مل کر اس معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے اس حوالے سے بھارت میں تیار کی گئی چار دواؤں کے لیے الرٹ بھی جاری کیا تھا اور ریگولیٹرز کو تاکید کی تھی کہ وہ بھارتی دوا ساز کمپنی 'میڈن فارماسیوٹیکل‘ کی جانب سے تیار کی گئی چار ادویات کو مارکیٹ سے فوری طور پر ہٹا دیں۔
اس کے بعد دسمبر میں ازبکستان نے اطلاع دی تھی کہ ملک میں اب تک کم از کم 18 بچے مبینہ طور پر بھارت میں تیار کردہ کھانسی کی دوا پینے سے ہلاک ہوگئے ہیں۔ ملکی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے بچوں نے 'ڈوک-1میکس' نامی کھانسی کا سیرپ استعمال کیا تھا، جسے ایک بھارتی کمپنی تیار کرتی ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی دارالحکومت دہلی کے مضافات نوئیڈا میں واقع دوا ساز کمپنی ماریون بائیوٹیک 'ڈوک-1 میکس' نامی کھانسی کا یہ سیرپ تیار کرتی تھی۔
اس کے بعد نیپال نے بھی بھارت کی سولہ دوا ساز کمپنیوں کی ادویات درآمد کرنے پر روک لگا دی تھی۔ کٹھمنڈو حکومت کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مقرر کردہ ضابطوں پر عمل نہیں کرنے کی وجہ سے ان کمپنیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
آئی ڈراپ کے متعلق امریکی تنبیہ کے حوالے سے بھارت کی جانب سے فی الحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔