بھارت اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کمشنر کے بیان پر ناراض
6 مارچ 2024اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تورک نے بھارت کے آئندہ عام انتخابات سے قبل "شہری آزادیوں پر قدغن" اور بالخصو ص "اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر اور تفریقی سلوک" نیز انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں اور حکومت کے ناقدین کو "نشانہ بنائے جانے" پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے 55 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے تورک نے کہا، "میں ملک (بھارت) کی سیکولر اور جمہوری روایات اور اس کے عظیم تنوع کا معترف ہوں لیکن میں شہری آزادیوں پر بڑھتی ہوئی قدغنوں سے فکر مند ہوں۔ جن میں انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں اور حکومت کے ناقدین اور بالخصوص مسلمانوں کو نفرت انگیز تقاریر اور تفریقی سلوک کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ "
بھارت میں پچھلے چھ ماہ میں ڈھائی سو سے زائد نفرت انگیز تقاریر، رپورٹ
سن 2024 کے عام انتخابات پر تبصرہ کرتے ہوئے وولکر تورک نے کہا کہ 960 ملین ووٹروں کے ساتھ یہ انتخاب اپنی وسعت کے لحاظ سے منفرد ہوگا لیکن انہوں نے انتخابات میں سب کے لیے"برابر ی کا موقع" اور "بامعنی شرکت" کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے حالانکہ الیکٹورل بانڈز کے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کی تعریف کی
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنر نے کہا، "یہ بات خاص طورپر اہم ہے کہ انتخابات سے پہلے کے تناظر میں اس امر کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ سب کے لیے برابری کا موقع اور بامعنی شرکت کا احترام کیا جائے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کے کئی حصوں میں جنگ کو روکنے کے لیے امن کی کوششوں اور سماج کو پھلنے پھولنے کے لیے "اوپن اسپیس" کی ضرورت ہے اور یہ اس وقت اور بھی ضروری ہو جاتا ہے کہ جب کئی ملکوں میں انتخابات ہورہے ہوں۔
بھارت وولکر کے بیان سے ناراض
بھارت نے وولکر تورک کے بیان پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے "غیر ضروری" قرار دیا اور کہا کہ یہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی حقیقت کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔
بھارت کا مزید کہنا تھا کہ دنیا کے کئی ممالک بھارت کے انتخابات سے سیکھنا چاہتے ہیں، اس کو اپنانا چاہتے ہیں اور اس کو اپنا بھی رہے ہیں۔
بھارت میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، امریکہ
اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل نمائندے اریندم باگچی نے تورک کے بیان کو "غیر ضروری" قرار دیتے ہو ئے کہا، "کسی بھی جمہوریت میں اختلاف رائے فطری ہے۔ لیکن یہ ضروری ہے کہ اہم عہدوں پر فائز افراد اپنے فیصلے کو پروپیگنڈہ سے متاثر نہ ہونے دیں۔ تکثریت، تنوع، شمولیت بھارتی جمہوریت کی بنیادی پالیسی کا حصہ ہیں اور یہ آئینی قدروں میں پنہاں ہیں۔"
باگچی کا کہنا تھاکہ،" بھارت میں مضبوط عدلیہ کے ساتھ ہی آزاد ادارے ہیں، جو تمام لوگوں کے حقوق کا تحفظ کرتے ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ،"ہمیں اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ماضی کی طرح بھارت کے عوام اس بار بھی ایک ایسی حکومت منتخب کرنے کے لیے آزادانہ طورپر اپنے ووٹ کا استعمال کریں گے جس کے بارے میں ان کا ماننا ہے کہ وہ ان کی امنگوں اور آواز اور پرواز دے سکتی ہے۔"
بھارت میں آزاد میڈیا حکومت کے نشانے پر اور صحافیوں کی مجبوریاں
خیال رہے کہ رپورٹرز ودآوٹ بارڈرز کی ورلڈ فریڈم انڈکس 2023 کے مطابق دنیا کے 180 ملکوں میں بھارت 161 ویں پوزیشن پر ہے۔ واشنگٹن میں قائم انڈیا ہیٹ لیب کے مطابق سن 2023 میں سال کے پہلے چھ ماہ کے مقابلے میں دوسری ششماہی میں بھارت میں مسلم مخالف نفرت انگیز تقاریر میں 62 فیصد اضافہ ہوا۔