بھارت: انشورنس اور پینشن سیکٹر میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی اجازت
4 اکتوبر 2012آج جمعرات کونئی دہلی میں وزیر اعظم من موہن سنگھ کے ایک عرصے سے عوامی مخالفت اور احتجاج کا سسبب بنے ہوئے اقتصادی اصلاحاتی منصوبے کو کابینہ نے منظور کر لیا۔ ان تبدیلیوں کی مدد سے، جن کی ابھی پارلیمان سے منظوری باقی ہے، غیر ملکی فرموں کو بھارتی انشورنس کمپنیوں میں ملکیت میں اضافے کا موقع فراہم ہو گیا ہے۔ یعنی مستقبل میں بھارتی انشورنس کمپنیوں کی 26 فیصد کے بجائے 49 فیصد ملکیت کا حق غیر ملکی کمپنیوں کو حاصل ہو گا۔ اس بارے میں آج کابینہ کےاجلاس کے بعد وزیر اعظم من موہن سنگھ کے دفتر کے ایک تر جمان نے ا یک سرکاری بیان دیتے ہوئے اس کی تصدیق کی۔
بھارت میں اب تک پینشن کے شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کی اجازت نہیں تھی۔ نئی اصلاحات کے تحت مستقبل میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پینشن سیکٹر میں 26 فیصد تک ملکیت حاصل کرنے کی اجازت ہوگی۔
بھارت کی معیشت میں ترقی کی رفتار سست ہو کر 5.5 رہ گئی ہے، اور اس تشویش میں اضافہ ہو رہا ہےکہ ایک ابھرتی ہوئی معیشت کی حیثیت سے، سرمایہ کاروں میں بھارت کی کشش ختم ہوتی جا رہی ہے۔ صورتحال کے پیش نظر من موہن سنگھ نےکئی برس کی منجمد پالیسی اور کرپشن الزامات کے بعد دو ہفتے قبل معیشت کو کھولنے کے غیر متوقع اقدامات اور زرتلافی میں کٹوتیوں کا اعلان کیا تھا۔
بھارتی وزیر خزانہ ان اقدامات کو روپیہ کی قدر میں استحکام کو یقینی بنانے کے لیے ناگزیرقراردیا تھا اور بھارت میں ملکی سرمایہ کاروں کو متحرک کرنے کے ساتھ ساتھ غیر ملکی سرمایہ کاری کی اشد ضرورت کو اجاگر کیا تھا۔
قبل ازیں بھارت میں خوردہ مارکیٹ، فضائی کمپنیوں اور براڈ کاسٹنگ کے شعبوں میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی اجازت دی گئی تھی۔ بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ اپنی اقتصادی اصلاحات کا دفاع کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس سے اُن کے ملک کا مالیاتی خسارہ کم ہوگا اور یہ جنوبی ایشیائی ملک غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے مزید پرکشش بن جائے گا۔
من موہن سنگھ نے چند روز قبل اپنی کابینہ کے اجلاس میں ڈیزل کی قیمت میں ایک سینٹ فی لٹر کے لگ بھگ اضافے کی منظوری دی تھی، جس کے نتیجے میں ان کی بعض اتحادی جماعتوں اور حزب اختلاف کی پارٹیوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا۔
ساتھ ہی بھارتی حکومت نے ریٹل کی بڑی کمپنیوں کو ملک میں اپنے اسٹور قائم کرنے اور کاروبار کرنے کی اجازت دینے کا اعلان کیا تھا جس پر حزب اختلاف نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا اس سے چھوٹے دکانداروں پر کاری ضرب لگے گی اور اس شعبے سے وابستہ بہت سے لوگ اپنے روزگار اور ملازمتیں کھو بیٹھیں گے۔
km/ai (AFP)