1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت اور روس کے مابین اربوں ڈالر کے معاہدوں پر دستخط

جاوید اختر، نئی دہلی11 دسمبر 2014

بھارت اور روس نے آج جمعرات کے روز اپنے اسٹریٹیجک تعلقات کو ایک نئی جہت دیتے ہوئے جوہری توانائی، تیل اور دفاع سمیت مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے اربوں ڈالر کے بیس معاہدوں پردستخط کر دیے۔

https://p.dw.com/p/1E2ox
تصویر: Reuters/A. Abidi

روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے مابین سالانہ سمٹ کے بعد جن اہم معاہدوں پردستخط کیے گئے، ان میں بھارت میں جدید ساخت کے روسی ہیلی کاپٹروں کی تیاری کا معاہدہ بھی شامل ہے۔ یہ ہیلی کاپٹر سویلین اور فوجی دونوں مقاصد کے لیے تیار کیے جائیں گے اور بھارت انہیں برآمد بھی کر سکے گا۔

اسی طرح روس کی سرکاری کمپنی روسٹم بھارت میں بارہ ایٹمی ری ایکٹر بھی تعمیر کرے گی جب کہ روزنیفٹ نامی کمپنی اگلے دس برس تک بھارت کو خام تیل سپلائی کرے گی۔ روس نے بھارتی کمپنیوں کو سخوئی سپر جیٹ 100 کی خریداری کی پیشکش بھی کی ہے۔ دونوں ملکوں نے پانچویں جنریشن کے جدید ترین جنگی طیارے تیار کرنے کا معاہدہ بھی کیا ہے۔
وزیر اعظم مودی نے اس موقع پر کہا کہ روس کے ساتھ بھارت کا رشتہ عشروں پرانا ہے اور اب دونوں ملک ایک نئے آغاز کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ روس بھارت کو دفاعی ساز و سامان مہیا کرنے والا سب سے بڑا ملک رہا ہے اورآئندہ بھی رہے گا۔ مودی نے مزید کہا کہ روس نے تاریخ کے مشکل لمحات میں بھی بھارت کا ساتھ دیا ہے اور وہ بھارت کی ترقی اور سلامتی نیز بین الاقوامی تعلقات کے لیے بھی بھارتی طاقت کا ستون رہا ہے۔ اسی طرح بھارت بھی روس کو درپیش چیلنجز میں ہمیشہ اس کے ساتھ رہا ہے۔

Kudankulam Atomkraftwerk Indien
روس کی سرکاری کمپنی روسٹم بھارت میں بارہ ایٹمی ری ایکٹر تعمیر کرے گیتصویر: picture-alliance/AP Photo/Arun Sankar K.

وزیر اعظم مودی نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات نئی بلندیاں طے کریں گے، ’’ہماری پارٹنرشپ ایک دوسرے کے مفادات کے لیے طاقت کا کام کرے گی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی سیاست اور بین الاقوامی تعلقات میں بہت سی تبدیلیاں ہو رہی ہیں لیکن بھارت کی خارجہ پالیسی میں روس کو جو اہمیت اور خصوصی مقام حاصل ہے، وہ برقرار رہے گا۔ صدر پوٹن نے اپنی جوابی تقریر میں کہا کہ وہ بھارت کے ساتھ دوستی، اعتماد اور باہمی مفاہمت کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔
اسی دوران بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبرالدین نے ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ بھارت اورروس نے تیل اورگیس کی تلاش کے لیے تعاون میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ کنڈاکلم جوہری پلانٹ کی طرح دوسرے یونٹ لگانے کے لیے جگہ تلاش کرنے پر بھی بھارت نے اتفاق کیا، جہا ں روس کے ڈیزائن کردہ جوہری پلانٹ لگائے جائیں گے۔ دونوں ملکوں نے آپس میں آزاد تجارتی معاہدے کے امکانات پر بھی بات چیت کی۔
اس دورے کی ایک دلچسپ بات یہ بھی رہی کہ پوٹن کے ساتھ آئے تجارتی وفد میں کریمیا کے لیڈر سرگئی اکسیونوف بھی شامل تھے۔ خیال رہے کہ یوکرائن کے نیم خود مختار علاقے کریمیا کو روس میں شامل کرنے پر اور یوکرائن کے بحران کی وجہ سے مغربی ملکوں نے ماسکو پر پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کے ایک ترجمان نے کہا کہ انہیں کریمیا کے لیڈر کی آمد کا سرکاری طور پرعلم نہیں ہے بہرحال ان سے ملاقات کرنے والے ایک تاجر کا کہنا تھا کہ اکسیونوف کے ساتھ ان کی بات چیت غیرسرکاری سطح پرہوئی ہے۔
دریں اثنا پوٹن نے وزیر اعظم مودی کے ساتھ پہلی انٹرنیشنل ڈائمنڈ کانفرنس میں شرکت کی۔ مودی نے اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ اگر روس اور بھارت ڈائمنڈ سیکٹر میں ایک دوسرے سے تعاون کریں تو اس سے 'نہ صرف ہیرا زیادہ چمک اٹھے گا بلکہ یہ دنیا کو بھی چمکا دے گا‘۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید