بھارت: ایک دن میں کورونا کے ریکارڈ 70ہزار سے زائد نئے کیسز
20 اگست 2020دوسری طرف بدھ کے روز978 مزید اموات کے ساتھ بھارت میں اس عالمگیر وبا سے مرنے والوں کی تعداد 54 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔
نئے کیسز میں سب سے زیادہ اضافہ مغربی ریاست مہاراشٹر میں ہوا ہے جہاں ایک دن میں 13 ہزار 165 نئے کیسز درج کیے گئے، جو ایک ریکارڈ ہے۔ اسی کے ساتھ ریاست میں کورونا سے متاثرین کی تعداد 8 لاکھ 28 ہزار اور اموات کی تعداد21 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔
وزارت صحت کا کہنا ہے کہ نئے کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے 20 لاکھ 97 ہزار سے زائد مریض اب تک صحت یاب ہوچکے ہیں۔ اس طرح صحت یابی کی شرح 73.8 فیصد ہے، جو کہ کافی اطمینان بخش ہے۔
بھارتی وزارت صحت نے آج جاری اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ ملک میں اب تک تین کروڑ 26 لاکھ سے زائد لوگوں کا کورونا کا ٹیسٹ کیا جا چکا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے”بھارت میں کورونا کی ٹسٹنگ میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران نو لاکھ سے زائد کووڈ 19 کے ٹیسٹ کیے گئے اور جلد ہی یہ تعداد یومیہ دس لاکھ تک پہنچ جائے گی۔"
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کورونا پوزیٹیو افراد کی شرح میں مسلسل گراوٹ آرہی ہے اور اب یہ آٹھ فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ مناسب دیکھ بھال اور علاج کی وجہ سے صرف چند ایک مریضوں کو ہی وینٹی لیٹر سپورٹ کی ضرورت پڑ رہی ہے۔ ”کووڈ 19کے صرف 0.28 فیصد مریض ہی وینٹی لیٹر سپورٹ پر ہیں، 1.92 فیصد مریض آئی سی یو میں ہیں اور 2.62 فیصد کو آکسیجن تھیراپی پر ہیں۔"
بھارت میں گوکہ ٹیسٹنگ کی صلاحیت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے تاہم ماہرین آٹھ فیصد کورونا پازیٹیو کی شرح کی وجہ سے خاصے فکر مند ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اپریل میں پازیٹیو پائے جانے والوں کی شرح تقریباً چار فیصد تھی جو کہ اگست میں نو فیصد (8.93) تک پہنچ گئی ہے۔
انڈین کاونسل آف میڈیکل ریسرچ میں وبائی اور متعدی امراض کے شعبے کے سابق سربراہ ڈاکٹر للت کانت کا کہنا ہے کہ اگر اس وبا کو پھیلنے سے روکنا ہے تو پازیٹیو مریضوں کی تعداد ایک طویل عرصے تک 5 فیصد سے کم رکھنی ہوگی۔
اس دوران طبی خدمات فراہم کرنے والے ایک پرائیوٹ ادارے تھائرو کیئر کی طرف سے کرائے گئے سروے کے مطابق بھارت میں ہر چار میں سے کم از کم ایک آدمی کورونا وائرس سے متاثر ہوسکتا ہے۔
ملک بھر میں دو لاکھ 70 ہزار افراد پر کیے گئے سروے کے نتائج کی بنیاد پر تھائرو کیئر کے ڈاکٹر اے ویلو منی کا کہنا ہے کہ اوسطاً 26 فیصد افراد میں اینٹی باڈیز کی موجودگی پائی گئی ہے۔ یہ اینٹی باڈیز بچوں سمیت تمام عمرکے گروپ کے لوگوں میں یکساں ہے۔ یہ ہمارے توقع سے بہت زیادہ ہے اور اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ یہ لوگ کورونا وائرس سے متاثر ہوسکتے ہیں۔