بھارت میں کرائے کی ماؤں پر پابندی کا بل منظور
24 اگست 2016بھارتی کابینہ نے آج ایک نئے بِل کی منظوری دے دی، جس کا مقصد بھارت میں کرائے کی ماؤں کی کاروباری اعتبار سے تیزی سے ترقی کرتی ہوئی ’صنعت‘ پر پابندی لگانا ہے۔ وزیر خارجہ سُشما سوراج نے کہا کہ آئندہ محض بھارت کے شادی شُدہ جوڑے ہی اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔
اس طرح وہ ہزاروں غیر ملکی جوڑے، جو بچہ لینے کے لیے بھارت کا رخ کر رہے تھے، اب ایسا نہیں کر سکیں گے۔ سُشما سوراج نے کہا کہ یہ نیا قانون ایسی غریب اور نوجوان بھارتی لڑکیوں کو استحصال سے بچانے کے لیےتیار کیا گیا ہے، جو اپنے جسم میں دوسروں کے بچے پالتی ہیں۔
سوراج نے مزید کہا کہ بانجھ شادی شدہ جوڑے اولاد کے حصول کے لیے قریبی رشتہ داروں سے مدد لے سکتے ہیں۔ بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ غیر ملکی جوڑے اور ہم جنس پرست افراد قانون پاس ہو جانے کی صورت میں اس پابندی سے مستثنی ہوں گے۔ بھارت میں اس ’صنعت‘ میں کئی ملین ڈالر کا کاروبار ہوتا ہے اور ایسے کوئی دو ہزار مراکز ہیں، جہاں غیر ملکی بے اولاد جوڑوں کو ’کرائے کی مائیں‘ مہیا کی جاتی ہیں۔
گزشتہ برس بھارتی حکومت کے کرائے پر ماں کے حصول کی بندش کا عندیہ دینے کے بعد ملک کے قریب دو ہزارزچہ و بچہ مراکز میں اس کام سے منسلک افراد کی جانب سے احتجاج سامنے آیا تھا۔
بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کا کہنا تھا کہ مجوزہ قانون میں بچوں کی فلاح و بہبود پر بھی بات کی گئی ہے کیونکہ بعض صورتوں میں دیکھا گیا ہے کہ بچے کے معذور پیدا ہونے پر والدین نے اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ خیال رہے کہ بھارتی حکومت کے مطابق ہر سال قریب دو ہزار بانجھ جوڑے بھارتی خواتین کو کرائے پر حاصل کرتے ہیں۔