بھارت کی خواتین کھلاڑیوں نے اپنے ملک کا نام روشن کر دیا
22 اگست 2016بیڈ منٹن کی کھلاڑی سندھو اور ریسلر ساکشی ملک نے اولمپکس میں چاندی اور کانسی کے تمغے جیت کر خوب شہرت حاصل کی ہے۔ بھارت کی بیڈ منٹن کی 21 سالہ کھلاڑی پی وی سندھو کا اپنے وطن واپسی پر شاندار استقبال کیا گیا۔ سندھو ایک بس کی چھت پر کھڑی تھیں جسے حیدر آباد میں شہر بھر میں گھمایا گیا۔ سینکڑوں افراد سندھو کا استقبال کرنے کے لیے حیدر آباد کی گلیوں میں کھڑے تھے۔ کئی سیاست دانوں نے بھی اولمپکس کے بیڈمنٹن ڈسپلن میں چاندی کا تمغہ جیتنے والی بھارت کی اس پہلی خاتون کھلاڑی کے ساتھ سیلفیزبنانے سے گریز نہیں کیا۔
نیوز ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق سندھو اور ساکشی دونوں کے لیے ریو اولمپکس تک پہنچنا آسان نہیں تھا۔ انہوں نے یہ کام ایک ایسے ملک میں ممکن کر دکھایا ہے جہاں بچیوں کی ایک بڑی شرح کو پیدائش سے قبل ہی قتل کر دیا جاتا ہے۔ اّس کے علاوہ بھارت جیسے ملک میں خواتین پر جنسی تشدد عام ہونے کے علاوہ صحت اورتعلیم کے شعبے میں لڑکیاں لڑکوں سے بہت پیچھے ہیں۔
بیڈ منٹن کے فائنل میں سندھو ہسپانیہ کی کیرولینا مارین سے ہار گئی تھیں۔ مارین بیڈمنٹن میں عالمی نمبر ایک ہیں۔ 23 سالہ ساکشی نے ریسلنگ کے مقابلے میں کرغزستان کی ایک کھلاڑی کو شکست دی تھی۔
بھارت میں خاص طور پر خواتین کھلاڑیوں کو مناسب تربیت، غیر معیاری سہولیات اور سازوسامان کی کمیابی کا سامنا ہے۔
اے پی کی رپورٹ کے مطابق ساکشی کا تعلق بھارت کی ریاست ہریانہ سے ہے جہاں کئی عورتوں کو غیرت کے نام پر قتل کیے جانے کے واقعات سامنے آ چکے ہیں۔ اس ریاست میں لڑکوں کا تناسب بھی لڑکیوں کی نسبت کئی گنا زیادہ ہے۔ ساکشی ملک کے والد کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے اپنی بیٹی کو ریسلنگ کرنے کی اجازت دی تو لوگوں نے ان کا مذاق اڑایا لیکن آج بھارت کی جانب سے اولمپکس کی اختتامی تقریب میں اس ملک کا جھنڈا اٹھانے والی ان کی بیٹی تھی۔