1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: ایک دن میں کورنا کے تقریبا 84 ہزارنئے کیسز

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو نیوز، نئی دہلی
3 ستمبر 2020

بھارت ميں گزشتہ چوبيس گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے 83 ہزار 883 نئے کيسز سامنے آئے ہیں جو عالمی سطح پر کسی بھی ملک ميں ايک دن ميں رپورٹ کيے جانے والے سب سے زيادہ کيسز ہيں۔

https://p.dw.com/p/3hw8D
Indien Mumbai Coronavirus | Temperaturmessung in Slums
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/H. Bhatt

بھارت میں ماہ اگست کے اوائل سے ہی کورونا وائرس کے نئے یومیہ کیسز میں زبردست اضافہ دیکھا جا رہا ہے تاہم گزشتہ 24 گھنٹوں میں 83 ہزار 883 نئے کیسز کا ایک نیا ریکارڈ قائم ہوا جس کے ساتھ ہی بھارت میں کورونا وائرس کے متاثرین کی مجموعی تعداد 38 لاکھ سے بھی تجاوز کرگئی ہے۔

بھارتی وزارت صحت کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں کووڈ 19 سے متاثرہ ایک ہزار 43 مزید افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں اور اس طرح بھارت میں اس وبا سے ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 67 ہزار 376 ہوگئی ہے۔ کووڈ 19 سے ہونے والی ہلاکتوں کے لحاظ سے بھی بھارت عالمی سطح پر اب تیسرے نمبر پر پہنچ گیا ہے۔

کورونا وائرس سے متاثرین کے لحاظ سے بھارت اس وقت عالمی سطح پر امریکا اور برازیل کے بعد تیسرے نمبر ہے تاہم برازیل سے بھارت کی تعداد اب صرف ڈیڑھ لاکھ ہی کم ہے اور ماہرین کے مطابق جس طرح ہر روز اتنی بڑی تعداد میں نئے کیسز سامنے آرہے ہیں،بھارت چند روز کے اندر ہی برازیل کو پیچھے چھوڑتے ہوئے امریکا کے بعد دوسرے نمبر پر آجائیگا۔

عالمی سطح پر کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد اب دو کروڑ 57 لاکھ سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔ متاثرین کی تعداد کے اعتبار سے امریکا میں اس وبا سے تقریبا ساٹھ لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ برازیل میں 39 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں۔یہ اعداد و شمار صرف تصدیق شدہ کیسز کی بنیاد پر مرتب کیے گئے ہیں تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے متاثرین کی حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ اب تک آٹھ لاکھ 56 ہزار سے زیادہ افراد کووڈ 19 سے ہلاک ہو چکے ہیں۔

بھارت میں حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں تقریبا ًبارہ لاکھ افراد کا ٹیسٹ کیا گیا تھا جو ایک روز میں ٹیسٹنگ کا سب سے بڑا ریکارڈ ہے۔ بھارتی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں اب تک چار کروڑ 55 لاکھ افراد کا ٹیسٹ کیا جا چکا ہے۔ حکومت کے دعوے کے مطابق اب تک 29 لاکھ سے زیادہ متاثرہ افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔

بھارت: قیدیوں سے بھری جیلیں، کووڈ انیس کا گڑ بن سکتی ہیں

متاثرین کے لحاظ سے مغربی ریاست مہاراشٹر بدستور پہلے نمبر ہے جہاں 17 ہزار 433 نئے کیسز سامنے آئے ہیں اور اس طرح مجموعی طور پر ریاست میں متاثرین کی تعداد آٹھ لاکھ 25 ہزار 739 ہوگئی ہے۔ آندھرا پردیش، تمل ناڈو اور کرناٹک جیسی جنوبی ریاستیں بالترتیب دوسرے، تیسرے اور چوتھے نمبر ہیں۔  آندھرا پردیش میں ساڑھے چار لاکھ سے زیادہ،  تمل ناڈو میں چار لاکھ 40 ہزار کے قریب اور کرناٹک میں تین لاکھ 60 سے زیادہ کیسز ہیں۔

اس درمیان بھارت کے بعض معروف تعلیمی اداروں نے مشترکہ طور پر ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت کو کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے طویل لاک ڈاؤن کا سہارا لینے سے گریز کرنے کی ضرورت ہے۔  انفارمیشن ٹیکنالوجی کے معروف ادارے آئی آئی ٹی اور اور 'ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف فنڈامینٹل ریسرچ'  نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کووڈ 19 پر قابو پانے کے لیے کورونا وائرس کو امن و قانون کا مسئلہ بنانے کے بجائے اسے ایک بیماری کے طور پرلینے کی ضرورت ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ درست ہے کہ کووڈ 19 صحت کے لیے ایک اہم اور نئی تشویش ضرور ہے تاہم اس کی آڑ میں بچوں کو ٹیکہ لگانے، دوسری متعدد بیماریوں پر نگرانی کا عمل، خواتین سے متعلق بیماریاں، امراض قلب، یرقان اور کینسر جیسے صحت سے متعلق دوسرے اہم پہلوؤں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا جو اپنے آپ میں بہت اہم ہیں۔ 

بھارت میں کورونا کی روک تھام کے لیے جو سخت ترین لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا اس میں بتدریج نرمی کی گئی اور اس کے چوتھے مرحلے میں چند چیزوں کو چھوڑ کر تقریباً تمام شعبے کھولنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس ماہ کی سات تاریخ سے بیشتر شہروں میں میٹرو سروسز کا بھی آغاز ہو رہا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ہی انفیکشن میں زبردست اضافہ ہورہا ہے اور اس حوالے سے عوام میں تشویش بھی پائی جاتی ہے۔

بھارت کے بیشتر حصوں میں ابھی بھی برسات کا موسم ہے، جس دوران انفیکشن کے تیزی سے پھیلنے کا خدشہ ہوتا ہے۔ ایسے میں حکومت نے حال ہی میں کئی حلقوں کی جانب سے مخالفت کے باوجود مقابلہ جاتی امتحان کی اجازت دی جس کے سبب ملک کے مختلف حصوں میں ہزاروں طلبہ نقل و حمل کے مسائل سے دوچار ہوئے ہیں۔ نہ چاہتے ہوئے بھی بہت سے طلبہ کو امتحان کے سینٹر تک پہنچنے کے لیے دور دراز کے علاقوں تک سفر کرنا پڑا ہے۔ ایسے بچوں کے والدین اپنے بچوں کی صحت سے متعلق تشویش میں مبتلاہیں۔

ایک اعشاریہ تین بلین کی آبادی والے بھارت میں طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ٹیسٹنگ میں اضافہ قابل تعریف ہے مگر اس وبا سے نمٹنے کے لیے اضافی اقدامات کی ضرورت ہے۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بڑے شہروں کے بعد اب وائرس چھوٹے شہروں اور دیہاتوں میں بھی تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارت کو اپنے یہاں اس وبا کی وجہ سے شرح اموات کو تیزی سے کم کرنے پر توجہ دینا چاہیے۔

کورونا وائرس کی وبا میں پھیکی عید اور ویران عیدگاہیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں