بھارت کو یورینیم کی فراہمی: آسٹریلیا کا پابندی ہٹانے پر غور
15 نومبر 2011بھارت کو یورینیم فروخت کرنے پر عائد پابندی ختم کرنے سے آسٹریلیا کو نہ صرف جوہری ایندھن کی فروخت کے حوالے سے نئی مارکیٹ دستیاب ہوگی بلکہ جنوبی ایشیا کی اس اہم معیشت کے ساتھ تجارتی اور سفارتی تعلقات میں بھی بہتری کے امکانات پیدا ہوں گے۔
بھارت نے چونکہ اب تک جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے ’نیوکلیئر نان پرولیفیریشن ٹریٹی‘ (NPT) پر دستخط نہیں کیے لہٰذا آسٹریلیا کی طرف سے بھارت کو یورینیم کی فروخت پر پابندی عائد ہے۔
تاہم وزیراعظم جولیا گیلارڈ کی حکمران جماعت اگلے ماہ اپنی کانفرنس کے دوران یہ پابندی ہٹانے پر غور کرے گی۔ آسٹریلوی وزیراعظم جولیا گیلارڈ نے ایک آسٹریلوی اخبار ’سِڈنی مارننگ ہیرالڈ‘ میں لکھے گئے ایک کالم میں کہا ہے :’’ اب وقت ہے کہ لیبر پارٹی اپنے پلیٹ فارم کو وقت کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور متحرک اور جمہوری بھارت کے ساتھ روابط مضبوط کرنے کے لیے کام کرے۔‘‘
آسٹریلوی حکمران جماعت اگر بھارت کو یورینیم کی فروخت کا فیصلہ کر لیتی ہے تو پھر اس فیصلے کو توثیق کے لیے ملکی پارلیمان میں لے جانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ تاہم اگر ایسی صورت پیش آتی بھی تو اس کی توثیق یقینی ہی ہوتی، کیونکہ اپوزیشن کنزرویٹیو پارٹی بھی بھارت کو یورینیم کی فروخت کے حق میں ہے۔
آسٹریلوی وزیراعظم کی طرف سے پالیسی کی تبدیلی کا یہ اعلان امریکی صدر باراک اوباما کے دورہ آسٹریلیا سے محض ایک روز قبل سامنے آیا ہے۔ مبصرین کے مطابق اس بیان کا مقصد آسٹریلیا کی یورینیم کی فروخت سے متعلق پالیسی کو امریکی پالیسی کے ہم آہنگ کرنا ہے۔
واشنگٹن حکومت نے 2008ء میں بھارت کے ساتھ سول نیوکلیئر معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کی رو سے امریکہ بھارت کو سول مقاصد کے لیے جوہری توانائی کے حصول کے لیے یورینیم فراہم کر سکتا ہے۔
بھارت کے لیے یورینیم کی فروخت پر عائد پابندی ختم کرنے پر غور کرنے کے باوجود آسٹریلوی وزیراعظم نے کہا ہے کہ اسرائیل اور پاکستان کو جوہری ایندھن فروخت نہیں کیا جائے گا۔
رپورٹ: افسر اعوان / خبر رساں ادارے
ادارت: ندیم گِل