بھارت میں یورینیم کے نئے ذخائر دریافت
19 جولائی 2011جوہری توانائی کے محکمے کے سیکرٹری شری کمار بینرجی نے چار سال تک جاری رہنے والے ایک سروے کے حوالے سے رپورٹرز کو بتایا کے آندھرا پردیش کی تومالاپالی کان میں تقریباﹰ 150،000 ٹن یورینم موجود ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا ’’اس بات کی تصدیق ہو گئی ہے کہ اس علاقے میں 49،000 ٹن یورینیم موجود ہے، جبکہ امکان ہے کہ اس کی کل مقدار تین گُنا زیادہ ہو سکتی ہے۔ اور اگر یہ بات سچ ہو گئی تو یہ دنیا کا سب سے بڑا یورینیم ذخائر ہو سکتے ہیں۔‘‘
سابقہ تخمینوں کے مطابق اس کان میں صرف 15،000 ٹن یورینیم کا اندازہ لگایا گیا تھا۔ اس مائن میں سال کے آخر تک کام شروع کیا جائے گا۔ تومالاپالی میں پائے جانے یورینیم کے معیار کے بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائی گئی ہیں۔ یہ ایک بہت اہم بات ہے کیونکہ بھارت میں اس سے قبل دریافت ہونے والا یورینیم فرانس، قازقستان اور روس کے یورینیم سے کمتر ہے۔
تاہم شری کمار بینرجی کا یہ بھی کہنا ہے، ’’ان نئے ذخائر سے یورینیم کے حصول کے باوجود ملکی ضروریات پوری کرنے کے لیے یورینیم درآمد کرنا ہو گا۔‘‘
بھارت میں جوہری طاقت کے ذریعے حاصل کی جانے والی توانائی ملکی ضرورت کا محض تین فیصد پورا کرتی ہے، لیکن حکومت 2050 تک اس کو 25 فیصد تک بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ بھارت میں کافی عرصے سے یورینیم کے نئے ذخائر کی تلاش جاری تھی۔ اس کی ضرورت اس لیے بھی دوچند ہوگئی تھی کیونکہ آسٹریلیا کی طرف سے بھارت کو جوہری ایندھن کی فراہمی روک دی گئی تھی۔ آسٹریلیا کے اس فیصلے کی وجہ بھارت کی طرف سے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط نہ کرنا ہے۔
رپورٹ: راحل بیگ / سائرہ ذوالفقار
ادارت: افسر اعوان