بھوک اور افلاس سوڈانی بچوں کو کھاتے جا رہے ہیں
20 ستمبر 2023اقوام متحدہ کے مطابق سوڈان میں جاری تنازعات سے بےگھر ہونے والے افراد کے پناہ گزین کیمپوں میں غذائی قلت اور خسرہ جیسی بیماریوں کی وجہ سے اب تک 1,200 سے زائد بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔
سوڈان تنازعہ: خرطوم بازار پر ڈرون حملے میں درجنوں افراد ہلاک
ان اعداد و شمار میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو شامل کیا گیا ہے، جو اس وقت دارالحکومت خرطوم کے جنوب میں واقع وائٹ نیل ریاست میں قائم کیمپوں میں رہ رہے تھے۔ اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ مئی سے اب تک 12 سو بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔
سوڈان ميں مسلح تنازعہ، جنسی تشدد کا وسيع تر استعمال
جنیوا میں ایک بریفنگ کے دوران اس کا اعلان اقوام متحدہ میں پناہ گزینوں کے ادارے یو این ایچ سی آر کے پبلک ہیلتھ کے سربراہ ایلن مینا نے کیا۔ ان کا کہنا تھا، "بد قسمتی سے، ہمیں اس بات کا خدشہ ہے کہ یہ تعداد بڑھتی رہے گی۔"
ہزاروں مزید بچوں کے مرنے کا خدشہ
تقریباً چھ ماہ قبل سوڈان کی سرکاری افواج اور نیم فوجی 'ریپڈ سپورٹ فورسز' کے درمیان شروع ہونے والی لڑائی اور تنازعے کی وجہ سے ملک میں صحت کی دیکھ بھال کا نظام بری طرح سے درہم برہم ہو گیا ہے۔
محمد بن سلمان اور انٹونی بلنکن کے مابین کیا بات چیت ہوئی؟
اقوام متحدہ کے مطابق لڑائی میں صحت کی سہولیات بھی براہ راست حملوں کی زد میں ہیں، جبکہ صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد کی شدید قلت بھی ہے۔
امریکہ اور سعودی عرب کا سوڈان میں نئی جنگ بندی پر زور
ان تمام مسائل میں اتنا اضافہ ایک ایسے وقت ہوا ہے، جب خوراک جیسی بنیادی ضروریات تک رسائی حاصل کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق سوڈان میں تقریبا 35 لاکھ بچے اور کم سن بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔
بچوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کا کہنا ہے کہ رواں برس کے اواخر تک تقریبا سوا تین لاکھ بچوں کی پیدائش کی توقع ہے، جس میں سے "کئی ہزار نوزائیدہ" بچوں کے مر جانے کا امکان ہے۔
جنیوا میں بریفنگ کے دوران یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا، "پیدا ہونے والے بچوں اور ان کی ماؤں کو زچگی کے دوران بہترین دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔ تاہم، ایک ایسے ملک میں جہاں لاکھوں لوگ یا تو جنگی علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں یا بے گھر ہو گئے ہیں، اور جہاں طبی ساز و سامان کی بھی شدید قلت ہے، اس طرح کی دیکھ بھال کا امکان دن بدن کم ہوتا جا رہا ہے۔"