1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیلجیئم میں برقعے پر پابندی کی منظوری

30 اپریل 2010

بیلجیئم کی پارلیمنٹ میں ایوانِ زیریں نے برقعے پر پابندی کی منظوری دے دی ہے۔ یہ فیصلہ جمعرات کو ووٹنگ کے ذریعے کثرتِ رائے سے ہوا۔ یورپ بھر میں اس نوعیت کی پابندی کی جانب یہ پہلا قدم ہے۔

https://p.dw.com/p/NATI
تصویر: AP

ووٹنگ میں ایوان زیریں کے 136 ارکان نے حصہ لیا۔ دو ارکان غیرحاضر تھے، جبکہ کوئی بھی ووٹ فیصلے کے خلاف نہیں پڑا۔ پارلیمنٹ کے ایوان بالا کے پاس اس فیصلے پر کسی طرح کا اعتراض اٹھانے کے لئے دوہفتے کا وقت ہے۔

Burkaverbot Belgien
بیلجیئم کی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں یہ قانون کثرت رائے سے منظور کیا گیاتصویر: AP

اس پابندی کے نافذ ہونے پر پبلک مقامات پر برقعہ پہن کر جانے، نقاب اوڑھنے یا ایسا کوئی بھی لباس پہننے کی ممانعت ہو گی، جس سے فرد کی مکمل شناخت میں دشواری ہو۔

مسودہ قانون کے مطابق اس پابندی کا اطلاق بازاروں، پارکس، کھیل کے ایسے میدانوں اور عمارتوں پر ہوگا، جو عوام کے استعمال کے لئے مخصوص ہوں یا ان کا مقصد سروسز فراہم کرنا ہو۔

تاہم کارنیوال یا اس نوعیت کے مخصوص مواقع اور تہواروں پر میونسپل حکام چاہیں تو وقتی طور پر پابندی اٹھائی بھی جا سکتی ہے۔

پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے کو سات سال تک کی سزائے قید یا 15 سے 25 یورو جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔ یہ دونوں سزائیں ایک ساتھ بھی سنائی جا سکتی ہیں۔ یہ نکتہ بھی قابل ذکر ہے کہ پولیس کی خصوصی اجازت سے ایسا لباس زیب تن کیا جا سکتا ہے۔

بیلجیئم میں حکومتی اور اپوزیشن جماعتیں اس پابندی کے حق میں ہیں۔ ان میں سے بیشتر کا ماننا ہے کہ افراد کی شناخت ان کے لباس سے نہیں ہونی چاہئے۔

لبرل MR پارٹی کے سربراہ ڈانیئل بقلین کا کہنا ہے کہ اس قانون کا مقصد کسی طرح کا امتیازی رجحان متعارف کرانا نہیں بلکہ افراد کو کسی ایک گروپ کے طور پر شناخت کئے جانے کے عمل کو روکنا ہے۔

Logo Amnesty International
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس اقدام کی مذمت کی ہے

بیلجیئم میں اور بین الاقوامی سطح پر اس اقدام پر کڑی تنقید کی گئی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس قانون کے منظور کئے جانے کی مذمت کی ہے۔ مسلم ایگزیکٹو آف بیلجیئم کے ارکان نے کہا کہ ایسی پابندی ایک خطرناک مثال قائم کر سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ چہرے کے نقاب کا تعلق شخصی آزادی سے ہے، جو بیلجیئم، یورپی اور بین الاقوامی قوانین کے تحت ہر شہری کو حاصل ہے۔

واض‍ح رہے کہ بیلجیئم روایتی طور پر ایک کیتھولک ملک ہے اور وہاں کے کیتھولک چرچ نے بھی اس بِل کی مخالفت کی ہے۔ اس کے جنوبی علاقے ٹورنائی کے بشپ گے ہارپگنی کا کہنا ہے، ’کیا ریاست واقعی فرد کے ذاتی اعتقاد کی علامتوں کو کنٹرول کرنے کا حق رکھتی ہے۔؟‘

رپورٹ : ندیم گِل

ادارت : شادی خان سیف