بی اے ایم ایف نے کتنے مہاجرین کو پناہ دی، پھر فیصلہ بدل دیا؟
20 اگست 2018جرمنی کا وفاقی دفتر برائے مہاجرت و ترک وطن (بی اے ایم ایف) گزشتہ برسوں کے دوران بحران کا شکار رہا۔ اس ادارے کو فرانکو اے نامی ایک جرمن شہری کو شامی مہاجر تسلیم کر کے پناہ دینے اور بعد ازاں ادارے کی بریمن شاخ میں مبینہ بدعنوانیوں کی وجہ سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
سیاسی پناہ کے قوانین کے خلاف پناہ کی ابتدائی درخواستوں پر غلط فیصلوں کے باعث گزشتہ جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے ایک لاکھ سے زائد درخواستوں کی از سر نو چھان بین کا فیصلہ کیا تھا۔ موجودہ وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر مہاجرین سے متعلق سخت رویہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے بھی بی اے ایم ایف کے فیصلوں کی سخت جانچ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
وفاقی جرمن پارلیمان میں بائیں بازو کی جماعت سے تعلق رکھنے والی رکن پارلیمان اولا یلپکے نے اسی حوالے سے ایوان میں پوچھا کہ بی اے ایم ایف کے فیصلوں کا جائزہ لینے کے بعد کتنے مہاجرین کو پناہ دینے کا فیصلہ تبدیل کیا گیا۔
جرمن اخبار ’زود ڈوئچے سائٹنگ‘ نے وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے اس سوال کے جواب میں بتائے گئے اعداد و شمار کی تفصیلات شائع کی ہیں۔
رواں برس کی پہلی ششماہی کے دوران بی اے ایم ایف کی جانب سے سنائے گئے 43 ہزار ابتدائی فیصلوں کی جانچ کی گئی۔ ان میں سے محض 307 فیصلے پناہ کے ملکی ضوابط کے خلاف تصور کیے گئے، جنہیں نظر ثانی کے دوران تبدیل کر دیا گیا۔
یوں حکومتی اعداد و شمار کے مطابق بی اے ایم ایف کے درست فیصلوں کی شرح 99.3 فیصد رہی۔
’پناہ نہ دینے کے فیصلوں کی بھی جانچ کریں‘
اس برس جرمنی میں سیاسی پناہ دیے جانے کے غلط فیصلوں کی شرح 0.7 فیصد رہی ہے اور ان اعداد و شمار کے سامنے آنے کے بعد اولا یلپکے نے وزیر داخلہ پر شدید تنقید کی ہے۔ زود ڈوئچے سائٹنگ کے مطابق یلپکے کا کہنا تھا کہ جانچ کے بعد یہ واضح ہو گیا ہے کہ بی اے ایم ایف کی جانب سے سیاسی پناہ دینے کے فیصلے درست ہیں اور اس ضمن میں ادارے پر کی جانے والی تنقید’سیاسی مفادات‘ پر مبنی ہے۔
انہوں نے حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ ادارے کی جانب سے پناہ کی درخواستیں مسترد کیے جانے کے فیصلوں کی بھی جانچ کی جائے۔
ش ح/ع ا (ڈی پی اے، زیڈ ڈی)