بے بی ڈوک نے معافی مانگ لی
22 جنوری 2011دوالیر جمعہ کو غیر متوقع طور پر اپنی طویل خود ساختہ جلاوطنی ترک کرکے اچانک فرانس سے ہیٹی پہنچے۔ دارالحکومت پورٹ او پرانس پر انہیں دیکھ کر لوگ حیران و پریشان رہ گئے۔ وہ یہ سمجھنے سے قاصر تھے کہ آخر وہ کیوں لوٹے ہیں۔
بے بی ڈوک کے نام سے مشہور دوالیر نے واپسی کے بعد پہلے عوامی بیان میں کہا ہے کہ وہ اس مشکل وقت میں اپنے ہم وطنوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے ہیٹی آئے ہیں۔ یاد رہے کہ دوالیر کے والد بھی طویل عرصے تک ہیٹی پر حکومت کر چکے ہیں جنہیں ’پاپا ڈوک‘ کہا جاتا ہے۔
59 سالہ دوالیر نے کمزور آواز کے ساتھ صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ’ ہیٹی میں قومی مصالحت کی ضرورت ہے۔‘ انہوں نے ہیٹی کے سیاسی بحران کے فوری حل کی بھی امید ظاہر کی۔
واضح رہے کہ ہیٹی کو محض سیاسی بحران ہی لاحق نہیں بلکہ گزشتہ سال کے تباہ کن زلزلے کے اثرات اب بھی کیریبین کی اس ریاست میں نمایاں ہیں جبکہ ہیضےکی وباء سے بھی یہ ملک ابھی مکمل طور پر نہیں نمٹ سکا ہے۔
دوالیر نے ان واقعات کی تفصیل بیان نہیں کی جو ان کے دور میں ہوئے بلکہ کہا،’ میں اپنے ان لاکھوں حامیوں سے ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں، جو میرے رضاکارانہ طور پر ملک سے چلے جانے اور اقتدار کے محفوظ انتقال کے بعد اکیلے رہ گئے تھے۔‘ سابق آمر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کے بھی ہزاروں حامی خونریزی کی نذر ہوئے۔
بعض مبصرین کے رائے میں ہیٹی کا یہ سابق آمر ، ملک کو درپیش نازک صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک بار پھر اقتدار پر نظریں جمائے ہوئے ہے۔ واضح رہے کہ ہیٹی میں گزشتہ سال منعقد ہوئے صدارتی انتخابات کے بعد رواں سال اس کا دوسرا مرحلہ منعقد کیا جائے گا۔
یہ بھی امکان ہے کہ دوالیر اب جب فرانس سے ہیٹی لوٹ آئے ہیں، تو بہت سے لوگ ان پر 70ء اور 80ء کی دہائی میں کیے گئے مظالم کی پاداش میں مقدمات دائر کریں۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عاطف بلوچ