تارکین وطن کو بحری جہاز پر روک دیا جائے، آسٹریا اور اٹلی
15 ستمبر 2018آسٹریا کے دارالحکموت ویانا میں یورپی یونین اور افریقی ممالک کے درمیان جمعہ کو ہونے والے ایک اجلاس میں یہ تجویز سامنے آئی ہے کہ ’یورپ کا رخ کرنے والے مہاجرین کو بحیرہ روم میں عارضی طور پر بحری جہازوں میں رکھا جائے۔‘ مہاجرت سے منسلک مسائل پر مبنی اس اجلاس میں آسٹریا اور اٹلی کی جانب سے اس تجویز کی حمایت کی گئی ہے۔ اس اجلاس میں مزید الجزائر، چاڈ، مراکش، نائیجر، مالی اور تیونس کے نمائندے بھی موجود تھے۔
آسٹریا کے وزیر داخلہ ہیربرٹ کیکل نے اٹلی کے وزیر داخلہ ماتیو سالوینی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ’یورپ کی بحری حدود میں داخل ہونے والے مہاجرین کو بحری جہاز کے ذریعے ہی بازیاب کروایا جاتا ہے لہٰذا ان بحری جہازوں پر قیام کے دوران ہی پناہ کے مستحق مہاجرین کے کوائف کی روشنی میں حتمی فیصلہ کیا جائے۔‘
بحیرہ روم میں رواں ماہ سو سے زائد مہاجرین ڈوب کر ہلاک ہوئے
مہاجرین کو روکنے والا یورپی بحری مشن ’آپریشن صوفیہ’ خطرے میں
کیکل کا مزید کہنا تھا کہ جہاز پر ان مہاجرین کا بہتر خیال رکھا جا سکتا ہے۔ بعد ازاں پناہ کی درخواست کا چند روز میں نتیجہ آنے کے بعد ایسے مہاجرین کو واپس بھیج دیا جائے جن کی درخواست مسترد کی جا چکی ہے۔
سن 2016 میں ترکی سے یونان پہنچنے کے راستے کو بند کیے جانے کے بعد سے مہاجرین بحیرہ روم سے اٹلی کا راستہ اختیار کر رہے ہیں۔ نئی اطالوی حکومت کی جانب سے اس سلسلے کو روکنا اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ دوسری جانب آسٹریا کی قدامت پسند حکومت مہاجرین کو ملک میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے سرحدوں کی حفاظت پر زور دے رہی ہے۔
ویانا میں منعقد اس اجلاس میں مہاجرین کی پالیسی کے حوالے سے یورپی یونین کے ممالک کے درمیان شدید اختلافات دیکھنے میں آئے ہیں۔ ہسپانوی وزیر داخلہ فرنانڈو گرانڈ مارلاسکا اور یورپی یونین کے کشمنر برائے مہاجرت دیمترس افراموپولوس نے صحافیوں کو بتایا کہ افریقی ممالک کے فریقین نے اس تجویز پر رضامندی کا اظہار نہیں کیا۔ ہسپانوی وزیر داخلہ مارلاسکا کا کہنا تھا کہ ’اس طرح کی تجویز کو قبول کرنا بہت مشکل ہے، ہمیں ان ممالک کے وقار کا احترام کرنا چاہیے۔
ع آ/ع ق (نیوز ایجنسیاں)