'ترکی کو نیٹو سے نکال دیا جائے‘
29 اکتوبر 2019'یُو گو‘ نامی یہ سروے جرمن خبر رساں ادارے 'ڈی پی اے‘ کے ایماء پر کرایا گیا۔ اس میں شامل 58 فیصد افراد ترکی کی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی رکنیت کے خاتمے کے حق میں ہیں جبکہ اٹھارہ فیصد نے اس کی مخالفت کی۔
دوسری جانب اس سروے میں شامل افراد کی ایک بڑی تعداد نے جرمن حکومت کی جانب سے ترکی کے خلاف سخت موقف اختیار کرنے کی تائید بھی کی۔ سروے میں شامل 61 فیصد ترکی پر اقتصادی پابندیوں کے حق میں ہیں جبکہ 69 فیصد نےکہا کہ ترکی کو ہر قسم کے اسلحے کی فراہمی بند کردینی چاہیے۔
تقریباً دو ہفتے قبل ترکی کی جانب سے شمالی شام میں شروع کی جانے والی عسکری کارروائی پر جرمن حکومت نے شدید تنقید کی تھی۔ برلن حکومت نے انقرہ حکومت سے وائی پی جی کے خلاف یہ آپریشن فوری طور پر روکنے کے مطالبے کے ساتھ ہی ترکی کو جرمن اسلحے کی فراہمی بھی روک دی تھی۔
اگر کبھی ترکی کا مغربی دفاعی اتحاد نیٹو سے انخلاء ہوا بھی تو یہ ایک انتہائی پیچیدہ عمل ہو گا۔ یہ اس لیے بھی غیر حقیقی ہے کیونکہ اس دفاعی اتحاد کے بنیادی اصولوں یا چارٹر میں کسی ملک کی رکنیت منسوخ کرنے کے حوالے سے کوئی طریقہ کار وضع نہیں کیا گیا۔
ترکی شمالی شام میں سرگرم 'وائی پی جے‘ کو کالعدم کردستان ورکز پارٹی 'پی کے کے‘ کا ایک بازو قرار دیتا ہے۔ 'پی کے کے‘ کو ترکی اور یورپی یونین نے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا ہوا ہے۔ تاہم دوسری جانب شام میں دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کی خود ساختہ خلافت کے خاتمے میں وائی پی جے نے اہم کردار ادا کیا تھا۔
ع ا / ا ف ا