1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترک خواتین فوجی افسران کے ہیڈ اسکارف پہننے پر پابندی ختم

مقبول ملک
22 فروری 2017

ترکی میں مسلح افواج کی خواتین ارکان پر عائد وہ تاریخی پابندی ختم کر دی گئی ہے، جس کے تحت انہیں ہیڈ اسکارف پہننے کی اجازت نہیں تھی۔ اس سلسلے میں انقرہ میں ملکی وزارت دفاع نے انتظامی اصلاحات کا باضابطہ حکم بھی دے دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2Y2uL
Türkei Schulboykott
تصویر: picture-alliance/AP Photo

استنبول سے بدھ بائیس فروری کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق جدید ترکی میں، جس کی بنیاد ریاست کے سیکولر تشخص پر رکھی گئی تھی، مسلح افواج کی خواتین افسران پر مسلم عورتوں کا مخصوص ہیڈ اسکارف پہننے پر ہمیشہ ہی سے پابندی عائد رہی ہے۔

اب لیکن سرکاری نیوز ایجنسی انادولو کے مطابق ترک وزارت دفاع نے اس پابندی کو ختم کر دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے آرمڈ فورسز میں عملی اصلاحات کا باضابطہ حکم بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ انادولو نے لکھا ہے کہ اس پابندی کے خاتمے کا اطلاق ترک مسلح افواج میں جنرل سٹاف، کمانڈ ہیڈکوارٹرز اور ان کے جملہ ذیلی شعبوں میں فرائض انجام دینے والی تمام خواتین افسران اور فوجیوں پر ہو گا۔

حجاب کے باعث مسترد ہونے والی ٹیچر کو عدالت سے انصاف مل گیا

آسٹریا کے وزیر ہیڈ اسکارف پر پابندی کے لیے کوشاں

اسی موضوع پر اے ایف پی کی ترکی ہی سے ملنے والی دیگر رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ترک وزارت دفاع نے ہیڈ اسکارف پہننے پر عشروں سے عائد یہ پابندی آج بدھ کے دن سے اٹھا لی ہے۔ اب عام فوجیوں، جونیئر افسروں اور افسروں سمیت مسلح افواج کی ارکان تمام خواتین اور فوجی تربیتی اداروں میں زیر تربیت سبھی طالبات کو یہ اجازت مل گئی ہے کہ اگر وہ چاہیں تو اپنے سروں پر اسلامی ہیڈ اسکارف پہن سکتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق انقرہ میں وزارت دفاع کا یہ اقدام اس لیے بھی بہت زیادہ علامتی اہمیت کا حامل ہے کہ ترکی میں مسلح افواج ہی وہ قومی ادارہ ہیں، جو موجودہ جمہوریہ ترکی کے سیکولر کردار کا ضامن اور اس کردار کے دفاع کا پابند سمجھا جاتا ہے۔

Türkei Türkische Politikerinnen tragen Kopftuch
ترک خواتین اب منتخب عوامی نمائندوں کے طور پر پارلیمان کے اجلاس میں ہیڈ اسکارف پہن کر شرکت کر سکتی ہیںتصویر: Reuters

اسلام کی طرف جھکاؤ رکھنے والے قدامت پسند صدر رجب طیب ایردوآن کی قیادت میں گزشتہ چند برسوں کے دوران ترک حکومت ملکی اسکولوں اور یونیورسٹیوں، پارلیمان اور ترک محکمہء انصاف میں بھی خواتین اور طالبات کو یہ اجازت دے چکی ہے کہ وہ بھی اگر چاہیں تو تعلیم یا سرکاری ڈیوٹی کے دوران ہیڈ اسکارف پہن سکتی ہیں۔

الیکٹرک سیڑھیاں اچانک رک گئیں، غصہ مسلم لڑکی کے اسکارف پر

ترکی میں پہلی بار: خاتون جج نے ہیڈ اسکارف پہن کر سماعت کی

تب ترک ریاستی اداروں میں خواتین کو مسلم ہیڈ اسکارف پہننے کی اجازت دیے جانے پر جدید ترکی کے بانی کمال اتا ترک کے نظریات کے حامی حلقوں کی طرف سے اس فیصلے کی یہ کہتے ہوئے شدید مخالفت کی گئی تھی کہ اس طرح ترک جہوریہ کے سیکولر کردار کو نقصان پہنچایا جا رہا تھا۔

لیکن دوسری طرف یہ بات بھی اہم ہے کہ ترک ریاستی اداروں میں عشروں تک عائد رہنے والی ہیڈ اسکارف پہننے پر یہی پابندی بہت متنازعہ بھی رہی تھی۔ تب اس پابندی کی مخالفت کرنے والے حلقوں کا دعویٰ یہ تھا کہ اس طرح ملک میں خواتین کی آبادی کے ایک ایسے بہت بڑے حصے کے خلاف امتیاز برتا جا رہا تھا، جو مذہبی وجوہات کی بناء پر ہیڈ اسکارف استعمال کرتا ہے۔

عام اندازوں کے مطابق ترکی میں آج بھی 70 فیصد سے لے کر 80 فیصد تک لڑکیاں اور خواتین کسی نہ کسی شکل میں ہیڈ اسکارف استعمال کرتی ہیں اور اپنے سروں کو ڈھانپ کر رکھتی ہیں۔