’تعطل‘ کے باوجود اوباما قذافی کے اقتدار چھوڑنے کے بارے میں پرامید
16 اپریل 2011امریکی صدر باراک اوباما، فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی اور برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی طرف سے جمعہ کے روز چھپنے والے ایک مشترکہ اخباری مضمون میں قذافی کے اقتدار چھوڑنے تک لیبیا کے خلاف فضائی جنگی کارروائی جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ اس مضمون میں مذکورہ فضائی کارروائی کا واحد مقصد بھی قذافی کو اقتدار سے علیحدہ کرنا ہی بتایا گیا ہے۔
دوسری طرف جمعہ کے روز باغیوں کے زیرقبضہ اہم شہر مصراتہ پر معمر قذافی کی حامی فوج کی طرف سے ایک سو سے زائد راکٹ داغے گئے۔ حکومتی فوجوں کی طرف سے مصراتہ پر کارروائی کا یہ دوسرا دن تھا۔ باغیوں کے ایک ترجمان عبدالسلام کے مطابق راکٹ حملوں میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہوئے۔ مزید یہ کہ قذافی کی حامی فورسز شہر کے مرکزی علاقوں تک پہنچ گئی ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے خصوصی انٹرویو میں امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا تھا: ’’ مجھے ہرگز یہ توقع نہیں تھی کہ فضائی حملوں کے تین ہفتوں کے اندر قذافی لازمی طور پر اقتدار سے علیحدہ ہوجائیں گے۔‘‘ تاہم امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اس فضائی کارروائی کا یہ نتیجہ ضرور نکلا ہے کہ بڑی تعداد میں عام شہریوں کی ہلاکت کا سلسلہ رک گیا ہے، خاص طور پر باغیوں کے زیرقبضہ شہر بن غازی میں۔ باراک اوباما نے امید ظاہر کی آخر کار یہ فضائی کارروائی قذافی کے اقتدار کے خاتمے پر منتج ہوگی۔
امریکی صدر کا مزید کہنا تھا:’’فوجی اعتبار سے زمینی صورتحال میں تعطل ضرور موجود ہے، تاہم اس کے باوجود قذافی پر باقی ہر حوالے سے دباؤ بڑھ رہا ہے۔ ان کے پاس رقم کم ہورہی ہے، سپلائی میں کمی ہورہی ہے۔ ان کے گرد گھیرا تنگ ہورہا ہے اور وہ دن بدن اکیلے ہوتے جارہے ہیں۔‘‘
باراک اوباما نے امید ظاہر کی کہ لیبیا کے خلاف کارروائی کے مقاصد ضرور پورے ہوں گے:’’ مجھے توقع ہے کہ اگر ہم نے دباؤ جاری رکھا اور عام شہریوں کا تحفظ کرتے رہے، جوکہ نیٹو بہت احسن طریقے سے کررہی ہے، تو میرا خیال ہے کہ قذافی کو آخر کار اقتدار چھوڑنا ہی ہوگا اور ہم کامیاب ہوں گے۔‘‘
رپورٹ: افسراعوان
ادارت: عاطف توقیر