’تمام بموں کی ماں‘: ننگرہار میں داعش کے قریب سو جنگجو ہلاک
15 اپریل 2017افغانستان کے دارالحکومت کابل سے ہفتہ پندرہ اپریل کو موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق یہ حملہ صوبے ننگرہار میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے تعمیر کردہ سرنگوں اور غاروں کے ایک ایسے سلسلے کو تباہ کرنے کے لیے کیا گیا تھا، جسے اس گروہ کے جہادی اپنی پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرتے تھے۔
سب سے بڑا غیر جوہری بم ننگرہار پر ہی کیوں گرایا گیا؟
اس بم کو تمام بموں کی ماں کیوں کہا جاتا ہے؟
ننگرہار کی صوبائی حکومت کے علاوہ جہاں یہ حملہ کیا گیا، آچین نامی اس ضلع کے انتظامی سربراہ محمد اسماعیل شنواری نے بھی ہفتے کے روز بتایا کہ اس امریکی بم حملے سے قبل اس علاقے سے عام شہریوں کو نکال لیا گیا تھا۔ ’’اس لیے اس بم دھماکے میں کوئی عام شہری ہلاک نہیں ہوا، البتہ داعش کے کم از کم 94 جنگجو مارے گئے۔‘‘ صوبائی حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں داعش کے چار اہم کمانڈر بھی شامل ہیں۔
اسی بارے میں افغان وزارت دفاع نے بھی جمعہ چودہ اپریل کو تصدیق کر دی تھی کہ اس بم حملے میں داعش کے جہادیوں کی تعمیر کردہ ایک ایسی 300 میٹر طویل سرنگ کو نشانہ بنایا گیا، جسے یہ شدت پسند گروپ اپنے کمانڈ سینٹر کے طور پر استعمال کرتا تھا۔
اس حملے میں اس سرنگ میں موجود داعش کا بہت سا اسلحہ اور گولہ بارود بھی تباہ کر دیا گیا تھا۔ اس فضائی حملے کے بعد افغانستان میں امریکی فوجی دستوں کے کمانڈر جنرل جان نکلسن نے کہا تھا کہ دنیا کا سب سے بڑا غیر جوہری بم ہی وہ مناسب ہتھیار تھا، جو امریکا کو اس علاقے میں داعش کے خلاف استعمال کرنا چاہیے تھا تاکہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کو اس کی کارروائیوں سے روکنے کے لیے جاری امریکی آپریشن کی رفتار برقرار رکھی جا سکے۔
افغانستان میں ’دنیا کے سب سے بڑے غیر ایٹمی بم‘ سے حملہ
’افغانستان کے معاملے میں ڈبل گیم کا تاثر غلط ہے‘، جنجوعہ
سوا دو ملین افغان باشندے ڈپریشن اور ذہنی طبی مسائل کا شکار
پینٹاگون کے مطابق ننگرہار میں ایک امریکی فوجی طیارے سے داعش کی سرنگوں کے سلسلے پر پھینکا گیا دنیا کا یہ سب سے بڑا غیر جوہری بم عرف عام میں ’تمام بموں کی ماں‘ یا MOAB کہلاتا ہے، جس کا باقاعدہ نام GBU-43 ہے۔ اس بم کا وزن قریب دس ہزار کلوگرام تھا اور اس نے اپنے ہدف کو جی پی ایس نظام کی مدد سے نشانہ بنایا۔
یہ بم جمعرات تیرہ اپریل کو افغانستان کے مقامی وقت کے مطابق رات سات بج کر بتیس منٹ پر گرایا گیا تھا، اور اس کے ذریعے ’ننگرہار کے ضلع آچین میں داعش کے کمانڈ سینٹر کی سرنگوں کو پوری طرح تباہ‘ کر دیا گیا۔ اس بم کا دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس کے نتیجے میں کئی کلومیٹر دور تک بہت سی عمارات کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے تھے۔
آچین میں ایک مقامی قبائلی رہنما ملک محمد نے ہفتے کے روز ڈی پی اے بتایا، ’’میں نے اپنی پوری زندگی میں کسی بم کا اتنا زور دار دھماکا کبھی نہیں سنا تھا۔‘‘ ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ افغان صوبے ننگرہار میں دہشت گرد تنظیم داعش اس لیے بہت مضبوط ہے کہ ہندو کش کی اس ریاست میں یہی وہ صوبہ ہے، جہاں سے داعش کے شدت پسندوں نے اپنی سرگرمیاں شروع کرتے ہوئے خود کو منظم کیا تھا۔