1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

توہین رسالت و مذہب کے قوانین منسوخ کیے جائیں، یورپی پارلیمنٹ

عاطف بلوچ28 نومبر 2014

یورپی پارلیمنٹ نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ ’توہین رسالت ومذہب‘ سے متعلق قوانین پر نظر ثانی کرے۔ یورپی رہنماؤں کے مطابق ان قوانین کی وجہ سے مسیحیوں اور دیگر اقلیتوں کو ’نشانہ بنانے کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے‘۔

https://p.dw.com/p/1DvZZ
تصویر: Asif Hassan/AFP/Getty Images

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اسٹراس برگ سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ جعمرات 27 نومبر کو یورپی پارلیمنٹ میں ایک غیر پابند قرارداد منظور کی گئی، جس میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ توہین رسالت اور مذہب کے قوانین اور اس پر عملدرآمد کے طریقہ کار پر جامع نظر ثانی کرے۔ اس قرارداد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس مکمل جائزے کے دوران ان قوانین کو منسوخ کرنے پر بھی غور کیا جائے۔

یہ امر اہم ہے کہ یورپی پارلیمنٹ میں متفقہ طور پر منظور کی گئی اس قرار داد پر عملدرآمد لازمی نہیں ہے۔ فرانسیسی حکام نے تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان میں ایسے قوانین ’احمدیوں، مسیحیوں اور دیگر کمزور اقلیتی گروہوں کا ہدف بنانے کے لیے‘ استعمال کیے جا رہے ہیں۔ اس قرار داد میں حکومت پاکستان پر یہ زور بھی دیا گیا ہے کہ تبدیلی مذہب اور توہین رسالت کے علاوہ دیگر جرائم پر بھی سزائے موت ختم کی جائے۔

Asia Bibi, in Pakistan für Blasphemie zum Tode verurteilt
یورپی پارلیمان نے بالخصوص آسیہ بی بی کے کیس پر سخت تحفظات کا اظہار کیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/Governor House Handout

یورپی پارلیمان کے ممبران نے بالخصوص آسیہ بی بی کے کیس پر سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اس مسیحی خاتون کو توہین رسالت کے جرم میں چار سال قبل سزائے موت سنائی گئی تھی۔ گزشتہ ماہ لاہور ہائی کورٹ نے آسیہ بی بی کی طرف سے دائر کی گئی اپیل کی درخواست مسترد کر دی تھی، جس کے بعد پیر کے دن اس غیر مسلم خاتون کے وکیل نے سپریم کورٹ میں حتمی اپیل دائر کی۔

جمعرات کے دن ہی یورپی پارلیمنٹ کے تقریباﹰ پچاس ممبران نے یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیدیریکا موگیرینی کو ایک خط بھی لکھا، جس میں ان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ حکومت پاکستان سے کہیں کہ آسیہ بی بی کی سزا معاف کر دی جائے۔

یہ امر اہم ہے کہ پاکستان میں ’توہین مذہب یا رسالت‘ ایک انتہائی حساس معاملہ ہے، یہاں تک کہ ایسے الزامات کے ثابت ہونے سے قبل ہی اس مسلم اکثریتی ملک کے عوام ملزم کو ماورائے عدالت قتل بھی کر دیتے ہیں۔ اس کی ایک تازہ مثال چار نومبر کو رونما ہونے والا وہ واقعہ بھی ہے، جس میں مسلمانوں کے مشتعل ہجوم نے کوٹ رادھا کشن میں ایک مسیحی حاملہ خاتون اور اس کے شوہر کو ہلاک کر دیا تھا، جن پر ایسے ہی الزامات عائد کیے گئے تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں