توہین مذہب کے قوانین، دنیا میں پھیلتے ہوئے
29 اگست 2017توہین مذہب کے قوانین پر سختی سے عمل کرنے والے ملکوں میں ایران، پاکستان اور یمن سرفہرست ہیں اور عالمی برادری اس کو ایک استحسانی اقدام قرار نہیں دیتی۔ توہین مذہب سے متعلق اقوام عالم میں پائے جانے والے قوانین سے متعلق ایک جامع رپورٹ امریکا کے بین الاقوامی کمیشن برائے مذہبی آزادی نے مرتب کی ہے۔ اس کمیشن کو ایک غیرجانبدار ادارہ قرار دیا جاتا ہے۔
توہینِ مذہب کے مقدمات، اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ تنقید کی زد میں
توہینِ مذہب پر انڈونیشی گورنر کے خلاف عدالتی کارروائی شروع
توہینِ مذہب کے ’بے بنیاد‘ الزام پر عربی کا استاد گرفتار
سعودی بلاگر کو کھلے عام کوڑے مارے گئے
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم از کم اکہتر ایسے ممالک ہیں، جہاں توہین مذہب کے قوانین کو قابل سزا یا فوجداری جرم سمجھا جاتا ہے۔ کمیشن نے ان تمام ملکوں سے اپیل کی ہے کہ وہ توہین مذہب سے متعلق فوجداری قوانین کو منسوخ کرے کیونکہ یہ مذہبی آزادی کے منافی ہیں۔ کمیشن کے مطابق ایسے قوانین کے حامل ملکوں میں مذہبی آزادی مفقود ہو کر رہ گئی ہے اور ان قوانین کا نامناسب استعمال عام ہو گیا ہے۔
امریکی کمیشن کی ریسرچ رپورٹ مرتب کرنے والی ٹیم کی خاتون سربراہ سوئٹزرلینڈ کی ماہر سماجیات اور انسانی حقوق ژوئیل فِس ہیں۔ فِس نے اپنی رپورٹ کے حوالے سے نیوز ایجنسی روئٹرز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ مرتب کرنے کے دوران مختلف ملکوں کی کیس اسٹڈیز کے دوران یہ سامنے آیا ہے کہ ان ملکوں میں آزادیٴ اظہار سے انحراف کیا گیا ہے اور مذہبی امور کی مبہم اور غیر واضح تشریح سے خرابی پیدا ہوئی ہے۔
فِس کا کہنا ہے کہ توہین مذہب کے حوالے سے بھی درجہ بندی کی گئی ہے۔ اس کا تعین بین الاقوامی قوانین کا مختلف ملکوں میں توہین مذہب کے نافذ قوانین کا تقابل کرنے کے بعد طے کیا گیا ہے۔ ریسرچرز نے اس میں خاص طور ان سزاؤں کو بھی ملحوظِ رکھا ہے۔ فِس کے مطابق اسی باعث ایران اور پاکستان اس درجہ بندی میں ٹاپ ممالک ہیں کیونکہ وہاں ان قوانین کے تحت موت کی سزا بھی دی جاتی ہے۔
اس رپورٹ میں محققین نے واضح کیا ہے کہ ان قوانین کی آڑ میں کئی ملکوں کی حکومتیں اقلیتوں کے حقوق کو نظرانداز بھی کررہی ہیں۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان قوانین کا سہارا لے کر معاشرے میں نفرت کو بھی پروان چڑھایا جا رہا ہے۔ ایسے ملکوں میں پاکستان اور مصر نمایاں ہیں۔ دونوں ملکوں کے اقلیتی مذاہب کے ماننے والوں کو مذہبی پابندیوں کا سامنا ہے۔ اسی طرح انڈونیشیا کے ایک سابق گورنر کو بھی توہین مذہب کے قوانین کے تحت دو برس کی سزائے قید سنائی گئی ہے جبکہ پاکستانی کے ایک شہری کو فیس بک پر پیغمبر اسلام کی توہین کرنے پر موت سزا کا حکم دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق توہین مذہب کے قوانین پر سختی سے کاربند زیادہ ممالک وہ ہیں جن کا ریاستی مذہب بھی اسلام ہے۔ ان میں پاکستان، یمن، ایران، قطر اور صومالیہ شامل ہیں۔ سعودی عرب بھی ان ممالک میں ہے لیکن اُس کی عالمی درجہ بندی میں پوزیشن بارہویں ہے۔ اس ملک میں چور کے لیے ہاتھ کاٹنے کی سزا ہے تو آزادئ اظہار کا ارتکاب کرنے پر کوڑے مارے جاتے ہیں۔