1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی حکام ’ریڈشرٹس‘ کے خلاف قانونی چارہ جوئی پر تیار

5 اپریل 2010

تھائی لینڈ میں سابق وزیراعظم تھاکسن شیناواترا کے حامیوں نے مسلسل تیسرے روز دارالحکومت بنکاک کے تجارتی مرکز کو مفلوج بنا رکھا ہے۔ اب بنکاک حکام نے مظاہرین کے خلاف عدالتی کارروائی کی تیاری شروع کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/MnbL
تصویر: AP
Abhisit Vejjajiva
تھائی وزیر اعظم ابھیشیت ویجاجیواتصویر: picture alliance / dpa

حکومت ’ریڈ شرٹس‘ کہلانے والے مظاہرین کو بنکاک کے مرکزی علاقے سے نکالنے کے لئے عدالتی حکم نامہ حاصل کرنے کے لئے کوشاں ہے۔ حکومتی ترجمان پانیتن واٹانائگورن کا کہنا ہے کہ علاقہ نہ چھوڑنے والوں کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ بھی حاصل کئے جائیں گے۔

انہوں نے خبررساں ادارے AFP سے گفتگو میں کہا کہ تمام مظاہرین نے ان علاقوں سے نکل جانے کے احکامات کی خلاف ورزی کی ہے، اس لئے ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

تھائی لینڈ کے وزیر اعظم ابھیشیت ویجاجیوا نے اتوار کو قوم سے خطاب می‍ں کہا تھا کہ حکومت نے تنازعہ ختم کرنے کی کوشش کی لیکن قوانین بھی نافذ کرنا ہوں گے۔

بنکاک کے مرکزی علاقے میں متعدد لگژری ہوٹل واقع ہے، جبکہ بڑے شاپنگ مالز بھی احتجاجی مظاہروں کے باعث بند پڑے ہیں۔ مرکزی شاہراہوں پر ٹریفک بھی بری طرح متاثر ہے۔

پیر کو مظاہرین الیکشن کمیشن کے دفاتر کے باہر بھی جمع ہوئے۔ اس موقع پر بعض افراد دفاتر کے احاطے میں گھسنے میں کامیاب ہو گئے۔ تاہم الیکشن کمیشن کے حکام کی جانب سے اس یقین دہانی پر وہ باہر نکل گئے کہ وزیر اعظم ابھیشیت ویجاجیوا کی پارٹی کے خلاف ناجائز فنڈنگ کے الزامات کی تحقیقات جاری ہیں۔

دارالحکومت کے سیاحتی مرکز میں داخل ہونے والے مظاہرین پر سیکیورٹی قوانین کے تحت پابندی عائد کی گئی ہے اور اس کے تحت انہیں ایک سال قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ تاہم ان کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ گرفتاری کی دھمکیوں کے آگے سر نہیں جھکائیں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہیں گرفتار کیا گیا کہ تو نئی قیادت احتجاج جاری رکھے گی۔

Thaksin Shinawatra
تھائی لینڈ کے سابق وزیراعظم تھاکسن شیناواتراتصویر: picture alliance/dpa

’ریڈ شرٹس‘ کے ایک رہنما جاتوپرون پرومپان نے کہا کہ ان کے پاس گرفتاری کے وارنٹ کوئی بھی لے آئے، وہ انہیں قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دنیا میں ایسا کوئی قانون نہیں، جو کسی ملک کے شہریوں کو اپنی ہی سڑکیں استعمال کرنے سے روکے۔

مظاہرین کو روکنے کے لئے سخت سیکیورٹی انتظامات کئے گئے ہیں۔ فوج نے ان پر قابو پانے کے لئے 50 ہزار اہلکار تعینات کر رکھے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت گزشتہ سال اپریل میں ریڈشرٹس کے ساتھ ہونےوالے سیکیورٹی فورسز کے تصادم جیسا کوئی واقعہ نہیں چاہتی، جب پارلیمان کے سامنے دو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ قبل ازیں اتوار کو سیکیورٹی امور کے انچارج اور نائب وزیر اعظم سوتھیپ تھاؤگسوبان نے کہا تھا کہ حکومت اس بحران کا پرامن حل چاہتی ہے۔

’ریڈ شرٹس‘ ملک میں فوری انتخابات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ وہ وزیر اعظم ویجاجیوا کی حکومت کو یہ کہتے ہوئے غیرجمہوری قرار دیتے ہیں کہ انہوں نے 2008ء میں پارلیمانی ووٹ کے ذریعے عہدہ سنبھالا۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید