1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تیرہ بندر ایک ساتھ کیسے ڈوبے؟

4 مارچ 2020

نیپال کے ایک گاؤں میں گہرے پانی کے تالاب میں تیرہ بندر ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔ یہ تالاب جنگلاتی قصبے میں پانی ذخیرہ کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3Yq7Y
Nepal Pashupatinath Tempel | Affen
تصویر: picture-alliance/AP Photo/N. Shrestha

کوہِ ہمالیہ کے دامن میں واقع جمہوریہ نیپال کے ایک پہاڑی جنگلاتی گاؤں کے تالاب میں تیرہ جنگلی بندر ڈوب کر ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ گاؤں دارالحکومت کھٹمنڈو سے ایک سو چالیس کلومیٹر کی دوری پر مغرب میں بلند و بالا پہاڑیوں اور گھنے جنگلاتی علاقے میں واقع ہے۔

یہ بندر گورکھا میونسپیلٹی میں واقع ایک تالاب میں یکے بعد دیگرے ڈوبے۔ مقامی یونین کونسل کے سربراہ کُول بہادر کنور نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ ایک ڈوبتے بندر کو بچانے کی کوشش میں اترنے والے دوسرے بندر اپنے ساتھیوں کو بچانے کی کوشش میں چھلانگیں مارتے رہے اور تالاب کے گہرے پانی میں ڈوبتے گئے۔

مقامی لوگوں کے مطابق تالاب میں رات بھر کی بارش سے پانی زیادہ بھر گیا تھا اور اس باعث اُس کی گہرائی میں بھی غیر معمولی اضافہ ہو چکا تھا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بندر عموماً پانی پینے اس تالاب تک آتے تھے لیکن وہ گہرائی کا اندازہ نہیں لگا سکے اور ڈوبتے چلے گئے۔ اس تالاب میں دیہاتیوں کے مال مویشیوں کے لیے پانی ذخیرہ کیا جاتا ہے۔

2018 Wildlife Photographer of the Year | Marsel van Oosten, Niederlande
بندر کم خوراکی کی وجہ سے بچے کچے کم آبادی والی بستیوں کا رخ کیے ہوئے ہیں۔تصویر: Marsel van Oosten, The Netherlands

گزشتہ چھ ماہ کے دوران یہ دوسرا واقع ہے کہ بندروں کی اتنی بڑی تعداد پانی کے کسی تالاب میں ڈوب کر مری ہے۔ قبل ازیں گزشتہ برس اگست میں کھٹمنڈو سے چھیاسٹھ کلومیٹر کی دوری پر واقع قصبے سندھو پال چوک کے ایک تالاب میں سولہ بندر ڈوب گئے تھے۔

ایشیائی ممالک میں بندر عموماً جنگلاتی قصبوں میں رہتے ہیں اور دیہاتیوں کے گھروں کے احاطوں اور دوسرے مقامات میں داخل ہو کر خوارک اٹھانے سے گریز نہیں کرتے۔ یہ بندر فصلوں کو خراب کرنے کے علاوہ گزرنے والے لوگوں پر حملے بھی کرتے ہیں۔

بندروں پر ریسرچ کرنے والے نیپالی ریسرچر مکیش کمار چالیسی کا کہنا ہے کہ بندر اُن حکومتی جنگلات میں رہنے کو پسند نہیں کرتے جو حکومت نے 'جنگل بڑھاؤ‘ مہم کے تک قائم کر رہی ہے کیونکہ ان میں لگائے جانے والے درخت ان بندروں کو پسند نہیں ہیں۔ چالیسی کے مطابق یہ بندر دیہات کے قریب اس لیے بھی آ گئے ہیں کہ لوگ مسلسل شہروں کی جانب ہجرت کا سلسلہ اپنائے ہوئے ہیں اور علاقوں میں ویرانی کی وجہ سے انہیں کم خوراک کا سامنا ہے۔ اب یہ بندر کم خوراکی کی وجہ سے بچے کچے کم آبادی والی بستیوں کا رخ کیے ہوئے ہیں۔

 ع ح ⁄ ع ا (ڈی پی اے)