تیزی سے پھیلتے ہوئے شہروں کو درپیش ماحولیاتی خطرات
26 اکتوبر 2011سرمایہ کاروں اور شہروں کی منصوبہ بندی کرنے والے ماہرین کی رہنمائی کرنے والے ادارے میپل کروفٹ کی جانب سے یہ سروے ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ نے آئندہ ہفتے دنیا کی آبادی سات ارب افراد تک پہنچ جانے کی پیش گوئی کی ہے۔ ادھر تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک سمیت مختلف شہروں میں بہت بڑے پیمانے پر سیلاب سے تباہ کاریاں بھی ہوئی ہیں۔
اس سروے میں دنیا کے 200 کے قریب ملکوں کی درمیانی مدت میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے خطرے سے دوچار ہونے کے حوالے سے درجہ بندی کی گئی ہے۔ سروے میں خطرات کے لحاظ سے دنیا کے 20 سب سے زیادہ تیزی سے بڑھنے والے ملکوں کی بھی درجہ بندی کی گئی ہے۔ سروے میں 25 مربع کلومیٹر کے حصوں کے لحاظ سے دنیا کے نقشے تیار کیے گئے ہیں جن سے مختلف علاقوں کا جائزہ لینے کا کام آسان ہو جاتا ہے۔
اس کے مطابق ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ خطرہ ہیٹی کو ہے جبکہ آئس لینڈ ان سے سب سے کم متاثر ہو گا۔ تھائی لینڈ 37 ویں نمبر پر ہے۔
بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکہ انتہائی شدید خطرے سے دوچار ہے۔ خطرات کے شکار دیگر بڑے شہروں میں منیلا، کولکتہ، جکارتہ، کنشاسا، لاگوس، نئی دہلی اور گوانگ زو شامل ہیں۔
میپل کروفٹ کے مطابق، ’’ان شہروں میں آبادی میں اضافے کے ساتھ ساتھ حکومت کے کمزور نظم و نسق، بدعنوانی، غربت اور دیگر سماجی و اقتصادی مسائل بھی موجود ہیں جن سے مقامی باشندوں اور کاروبار کو خطرات درپیش ہیں۔‘‘
میپل کروفٹ کے ماحولیاتی تجزیہ کار چارلی بیلڈون نے ایک بیان میں کہا کہ اس کے دور رس اثرات ہو سکتے ہیں جن سے نہ صرف مقامی آبادی متاثر ہو گی بلکہ کاروبار، قومی معیشتوں اور سرمایہ کاروں پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔
ادارے کے تیار کردہ نقشوں میں ملکوں کے ان علاقوں کو اجاگر کیا گیا ہے جو زیادہ حساس ہو سکتے ہیں، جن کے باعث دیگر قصبوں، شہروں، اقتصادی خطوں اور انفرادی کمپنیوں کے اثاثوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
مثال کے طور پر فلپائن کا تجارتی مرکز منیلا اپنی انتہائی زیادہ آبادی اور تیز نمو کے باعث انتہائی حساس علاقہ ہے اور وہاں سیلاب، طوفانوں اور دیگر قدرتی آفات کا خطرہ ہے۔ موسم پر تحقیق کرنے والے سائنسدانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ استوائی ایشیا میں بارشوں کی شدت میں اضافے کی توقع ہے۔
ادارے کے مطابق دنیا میں کئی دیگر شہروں کے بھی ماحولیاتی تبدیلیوں کے ممکنہ اثرات سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے مگر وہ بہتر نظم و نسق، زیادہ دولت اور بہتر پالیسیوں کی وجہ سے ان سے نمٹ سکتے ہیں۔
امریکی شہر میامی سنگاپور کی طرح بلند خطرے سے دوچار ہے جبکہ نیویارک اور سڈنی درمیانے خطرے اور لندن کم خطرے سے دوچار ہے۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: مقبول ملک