تیلنگانہ کے مسئلے میں حیدر آباد کا کیا ہوگا؟
11 دسمبر 2009آندھرا پردیش کی حکومت کے مطابق تیلنگانہ مسئلے پر حتمی فیصلہ کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی ہی کریں گی۔ علٰیحدہ تیلنگانہ ریاست کے پیچیدہ مسئلے پر جمعرات دس دسمبر کو آندھرا پردیش کی کابینہ کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا۔ اس ایمرجنسی میٹنگ کے بعد آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ کے روسیہ اور ریاستی وزیر سیاحت گیتا ریڈی نے صحافیوں کو بتایا کہ اسمبلی میں تیلنگانہ ریاست کے قیام سے متعلق قرارداد پیش کرنے کا فیصلہ سونیا گاندھی ہی کریں گی۔’’کانگریس پارٹی کی ہائی کمانڈ ہی اس بات کا فیصلہ کرے گی کہ آندھرا پردیش کی ریاستی اسمبلی میں تیلنگانہ کے حوالے سے کب قرار داد پیش کی جائے۔‘‘
اس جنوبی ریاست کے وزیر اعلیٰ کے روسیہ نے کہا کہ جلد بازی میں کوئی بھی فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ حتمی فیصلے کے لئے کانگریس پارٹی کی ہائی کمانڈ کو متحارب اراکین پارلیمان کے ساتھ مشاورت کرنا پڑے گی۔
آندھرا پردیش میں تیلنگانہ پر سیاسی ہلچل:
تیلنگانہ ریاست کے قیام کے حوالے سے مرکزی حکومت کے موقف کے خلاف آندھرا پردیش کی اسمبلی کے 93 ارکان اور پارلیمنٹ کے کئی ممبران نے احتجاج کے طور پر اپنے استعفے پیش کردئے۔ ریاستی کابینہ کی میٹنگ کے بعد آندھرا پردیش کی وزیر سیاحت گیتا ریڈی نے بتایا کہ استعفیٰ دینے والے اراکین کے خلاف کوئی تادیبی یا انضباطی کارروائی نہیں کی جائے گی۔’’استعفے دینے کے فیصلے جذباتی تھے۔ ہم استعفیٰ دینے والے اراکین کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیں گے۔‘‘
دوسری جانب جمعرات کی شب تیلنگانہ مسئلے پر کانگریس کی صدر سونیا گاندھی کی رہائش گاہ پر پارٹی کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزیر خارجہ پرنب مکھرجی، وزیر دفاع اے کے اینٹونی اور وزیر داخلہ پی چدم برم اور سونیا کے سیاسی سیکرٹری احمد پٹیل شریک تھے۔
مرکز کی یقین دہانی:
بدھ نو دسمبر کو وفاقی وزیر داخلہ پی چدم برم کی طرف سے علٰیحدہ تیلنگانہ ریاست کے قیام کے عمل کا آغاز کرنے کی یقین دہانی کے بعد ہی آندھرا پردیش میں تیلنگانہ راشٹر سمیتی ’ٹی آر ایس‘ کے رہنما چندر شیکھر راوٴ نے اپنی احتجاجی بھوک ہڑتال ختم کردی تھی۔ آندھرا پردیش میں تیلنگانہ کے نام سے ایک علٰیحدہ ریاست کے قیام کے لئے سرگرم عمل اس سیاسی جماعت، ’ٹی آر ایس‘ کے سربراہ چندر شیکھر گیارہ روز تک بھوک ہڑتال پر تھے۔
آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ کے روسیہ کے ساتھ نئی دہلی میں مشاورت کے بعد وزیر داخلہ پی چدم برم نے بھارتی حکومت کی طرف سے یہ بیان دیا تھا:’’تیلنگانہ ریاست کے قیام کا عمل شروع کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں ریاست آندھرا پردیش کی اسمبلی میں ایک قرار داد پیش کی جائے گی۔‘‘
مسئلہ آخر ہے کیا؟
آندھرا پردیش میں تیلنگانہ کے نام سے علٰیحدہ ریاست کے مطالبے کا مسئلہ بڑا حساس نوعیت کا ہے۔ جغرافیائی اعتبار سے ریاست آندھرا پردیش کا دارالحکومت حیدرآباد، تیلنگانہ کا حصّہ تصور کیا جاتا ہے۔ تیلنگانہ اُس علاقے کو کہتے ہیں، جہاں اکثریت اُن لوگوں کی ہے جن کی زبان تیلیگو ہے۔
ریاست آندھرا پردیش میں تیلنگانہ نام کی نئی ریاست کے قیام کے لئے گزشتہ پچاس برسوں سے جدوجہد جاری ہے۔ سن 2001ء سے تیلنگانہ راشٹر سمیتی ’ٹی آر ایس‘ پارٹی اس تحریک کی سربراہی کر رہی ہے۔ چند شیکھر راوٴ ’ٹی آر ایس‘ کے موجودہ سربراہ ہیں۔ ’ٹی آر ایس‘ اور تیلنگانہ ریاست کی حمایت کرنے والی دیگر چھوٹی جماعتوں کے مطابق آندھرا پردیشں میں تیلنگانہ خطّہ اس ریاست کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں کئی لحاظ سے پسماندہ ہے۔
نئی دہلی میں مقیم معروف سیاسی تجزیہ نگار پرفُل بدوائی نے ڈوئچے ویلے کی ہندی سروس سے بات چیت میں کہا کہ تیلنگانہ کے مسئلے پر اب بھی بہت سیاست باقی ہے۔’’آندھرا پردیش کی اسمبلی میں قرار داد پیش ہونے کے بعد اس پر بحث ہوگی۔ اس میں اکثریت کا موقف کیا ہوگا، حیدر آباد کا کیا ہوگا؟ کیا حیدر آباد تیلنگانہ کا دارالحکومت بنے گا یا آندھرا پردیش کا ہی رہے گا؟ یہ ساری باتیں پیچیدہ ہیں۔‘‘
آندھرا پردیش میں سن 1969ء تا 1972 علٰیحدہ تیلنگانہ ریاست کا مطالبہ کرنے کے سلسلے میں مختلف پرتشّدد مظاہروں میں کم از کم تین سو افراد مارے گئے تھے، جن میں اکثریت طالب علموں کی تھی۔
دریں اثناء تیلنگانہ راشٹر سمیتی کے رہنما چندر شیکھر راوٴ کے بیٹے کے ٹی راما راوٴ کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت حیدرآباد کے بغیر تیلنگانہ ریاست کے قیام کا حل قبول نہیں کرے گی۔’’حیدرآباد تیلنگانہ کا حصّہ ہے۔ ہمیں ایسا حل قابل قبول نہیں ہوگا، جس میں حیدر آباد تیلنگانہ کا حصّہ نہ ہو۔‘‘
بھارت کی اس وقت کُل اٹھائیس ریاستیں ہیں۔ اس کے علاوہ سات یونین ٹیریٹریز ہیں، جو مرکز کے زیر انتظام ہیں۔ ابھی چند ہی سال پہلے چھتیس گڑھ، اُترا کھنڈ اور جھارکھنڈ کے ناموں سے ملک میں تین نئی ریاستیں وجود میں آئی تھیں۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی
ادارت: شادی خان سیف