1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تیونس: بحیرہ روم میں کشتی ڈوبنے سے درجنوں تارکین وطن ہلاک

10 اگست 2023

اطالوی ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ تیونس سے روانہ ہونے والی تارکین وطن کی ایک کشتی سمندر میں ڈوب جانے سے 41 افراد ہلاک ہو گئے۔ اس حادثے میں زندہ بچ جانے والے چار افراد، جو زیر علاج ہیں، نے اس ہولناک واقعے کی تفصیلات بتائیں۔

https://p.dw.com/p/4UzVv
Italien Sieben Leichen nach Schiffbruch vor Lampedusa gefunden
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Seminara

عالمی تنظیم برائے ہجرت (آئی او ایم)، یونیسیف اور یو این ایچ سی آر نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ بچ جانے والوں میں ایک تیرہ سالہ لڑکا، ایک عورت اور دو مرد شامل ہیں۔ انہیں کشتی ڈوبنے کے تقریباً چھ روز بعد بدھ کے روز اطالوی جزیرے لیمپیڈو سا پہنچایا گیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کشتی پر تین بچوں سمیت 45 افراد سوار تھے۔

اٹلی کی سرکاری ٹیلی ویژن آر اے آئی کے مطابق اس سانحے میں بچ جانے والوں نے بتایا کہ45 تارکین وطن لوہے کی ایک کشتی پر سوار ہوکر 3 اگست کو تیونس کے سفاکس سے روانہ ہوئے تھے۔ لیکن چھ گھنٹے کی سفر کے بعد ہی ان کی کشتی زبردست طوفانی لہروں کی وجہ سے پلٹ گئی اور ڈوب گئی۔

تیونس کے ساحل پر تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے متعدد ہلاک

اطالوی ریڈ کراس نے ایک بیان میں کہا کہ بچ جانے والے چاروں افراد لائف جیکٹس یانہ ڈوبنے والی دیگر چیزوں کی مد سے ڈوبنے سے محفوظ رہے اور پھر سمندر میں ایک خالی کشتی پر کئی دن گذارے۔

سی واچ نامی ایک ریسکیو گروپ نے بتایا کہ اس کے مانیٹرنگ طیاروں نے ایک کشتی پر چاروں افراد کو مدد کے لیے ہاتھ ہلاتے ہوئے دیکھا۔ اس کے بعد قریب سے گزرنے والی رومانیہ کے ایک مال بردار جہاز نے ان لوگوں کو بچایا اور اطالو ی کوسٹ گارڈکے حوالے کردیا۔

تیونس کی وزارت داخلہ کے مطابق اس سال 20 جولائی تک بحیرہ روم میں سمندری حادثات کے بعد 901 لاشیں نکالی جاچکی ہیں
تیونس کی وزارت داخلہ کے مطابق اس سال 20 جولائی تک بحیرہ روم میں سمندری حادثات کے بعد 901 لاشیں نکالی جاچکی ہیںتصویر: Reuters/M. Buccarello

تارکین وطن کی ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ

خیال رہے کہ حالیہ برسوں میں تارکین وطن کی اموات میں اضافہ ہوا ہے۔ ہزاروں افراد جنگ یا غربت سے بھاگ کر یورپ میں بہتر زندگی کی تلاش میں بحیرہ روم کو عبور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اپنی جان بھی گنوا دیتے ہیں۔

انٹرنیشنل آرگنائزیشن آف مائیگریشن (آئی او ایم) کے مطابق جہاز کی غرقابی کے تازہ واقعے کے ساتھ ہی اس سال وسطی بحیرہ روم میں ہلاک اور لاپتہ ہوجانے والوں کی تعداد 1800 سے زیادہ ہوچکی ہے۔ وسطی بحیرہ روم دنیا کا خطرناک ترین مہاجرت کا راستہ ہے۔

 جرمن تنظیم سی واچ نے ہزاروں تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچا لیا

آئی او ایم کا کہنا ہے کہ سن 2014 سے اب تک 20 ہزار سے زائد تارکین وطن ہلاک ہوچکے ہیں۔

تیونس کی وزارت داخلہ کے مطابق اس سال 20 جولائی تک بحیرہ روم میں سمندری حادثات کے بعد 901 لاشیں نکالی جا چکی ہیں جب کہ 34 ہزار سے زائد تارکین وطن کو بچایا جاچکا ہے، جن میں سے زیادہ تر سب صحارا افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے تھے۔

’بھیک مانگ لیں، غیرقانونی طور پر یورپ نہ جائیں‘

اٹلی کی وزارت داخلہ کے مطابق اس سال اب تک 93 ہزار سے زائد تارکین وطن اٹلی پہنچ چکے ہیں جو کہ سال 2022 کی اسی مدت کے مقابلے میں دو گنا سے زیادہ ہے۔ گزشتہ سال 45 ہزار تارکین وطن اٹلی پہنچے تھے۔

ج ا/ ص ز (ایسوسی ایٹیڈ پریس)