جاسوسی کے اسکینڈل پر یورپ اور امریکا میں تناؤ
26 اکتوبر 2013یورپی رہنماؤں نے زور دیا ہے کہ وہ خفیہ معلومات جمع کرنے کے حوالے سے واشنگٹن حکومت کے ساتھ ایک نیا سمجھوتہ چاہتے ہیں۔ اٹھائیس رکن ممالک پر مشتمل یورپی یونین کی سمٹ کے اختتام پر یورپی رہنماؤں نے متقفہ طور پر کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کو مؤثر بنانے کے لیے خفیہ معلومات کو اکٹھا کرنا ایک انتہائی اہم عمل ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے یورپی رہنماؤں کے حوالے سے بتایا ہے: ’’یورپ اور امریکا کے مابین ایک قریبی تعلق ہے اور وہ اس پارٹنر شپ کی قدر کرتے ہیں۔‘‘ یورپی یونین سمٹ کے اختتام پر جاری کیے گئے اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تاہم یہ تعلق باہمی احترام اور اعتماد پر مبنی ہونا چاہیے۔ اعلامیے کے مطابق دونوں پارٹنرز کے مابین بد اعتمادی کے نتیجے میں خفیہ معلومات کے تبادلے میں رکاوٹیں پیدا ہو سکتی ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ یورپی یونین میں ’ڈیٹا پروٹیکشن‘ کا معاملہ انتہائی حساس تصور کیا جاتا ہے اور امریکی قومی سلامتی کی ایجنسی کے نگرانی کے ایک پروگرام کے سابق کانٹریکٹر ایڈورڈ سنوڈن کی طرف سے ایسی خفیہ معلومات عام کرنے کے نتیجے میں عالمی سطح پر غم و غصہ پایا جا رہا ہے کہ مختلف سربراہان مملکت و حکومت کے ٹیلی فونز کی جاسوسی کی جاتی رہی ہے، جن میں جرمن چانسلر میرکل بھی شامل تھیں۔ اس کے ساتھ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ اسی پروگرام کے تحت لاکھوں فرانسیسی اور جرمن شہریوں کی بھی جاسوسی کی گئی ہے۔
فرانسیسی صدر فرنسوا اولانڈ کا کہنا ہے کہ خفیہ معلومات کے تبادلے کے حوالے سے واشنگٹن حکومت کے ساتھ نئے سمجھوتے کا مقصد یہ جاننا ہے کہ ماضی میں کیا ہوا اور مستقبل میں ایسا کیا فریم ورک بنایا جا سکتا ہے، جس کے تحت ایسی نگرانی کے عمل کا خاتمہ ہو سکے جس پر کنٹرول کرنا ممکن نہ ہو۔
چانسلر میرکل کا فون محفوظ ہے
اس اسکینڈل کے بیچ برلن حکومت نے اعلان کیا ہے کہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی طرف سے کی جانے والی گفتگو ’بالکل محفوظ‘ ہے۔ جمعے کی شام جرمن حکومت کے نائب ترجمان گیورگ شٹرائٹر نے کہا کہ جرمن چانسلر ملکی سیاست سے متعلق اپنی گفتگو انکریپٹڈ فکسڈ سرکٹ فون لائن پر کرتی ہیں، جو بالکل محفوظ ہے۔
جمعے کی شب ہی برلن حکومت نے بتایا ہے کہ یورپی سمٹ میں چانسلر انگیلا میرکل نے تجویز کیا ہے کہ یورپی یونین اور امریکا کے مابین ایسی ڈیل ہونا چاہیے، جس کے تحت جاسوسی کا خاتمہ ہو جائے۔ بتایا گیا ہے کہ جرمن خفیہ ایجنسیوں کے اعلیٰ عہدیداران آئندہ ہفتے امریکا کا دورہ کریں گے، جہاں وہ میرکل کے فون کی جاسوسی کے مبینہ الزامات کے حوالے سے تحقیقات کریں گے۔ حکومتی ترجمان کے مطابق اس دوران یہ وائٹ ہاؤس اور نیشنل سکیورٹی ایجنسی میں بھی مذاکرات کریں گے۔
ادھر ہسپانوی وزیر اعظم ماریانو راخوئے نے بھی میڈرڈ میں تعینات امریکی سفیر کو طلب کر کے جاسوسی کے اس اسکینڈل کے حوالے سے تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ ایسے کوئی شواہد نہیں ہیں کہ امریکا نے اسپین کے حکمرانوں یا عوام کی کوئی جاسوسی کی ہے۔